انٹرنیشنل ڈیسک: تہران میں حماس کے اہم رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور ایرانی فوجی جنرل کے قتل کے بعد اسرائیل نے نیا دعویٰ کرکے دنیا کو چونکا دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے جمعرات کو کہا کہ اس نے حماس کے اہم فوجی کمانڈر محمد دائف کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ حملہ 13 جولائی کو غزہ کے خان یونس میں کیا گیا۔ اسرائیل نے اس سے پہلے بھی کئی بار دائف کو مارنے کی کوشش کی لیکن ہر بار وہ بچ گیا تھا ۔ اسرائیل نے حماس کے عسکری ونگ کے رہنما محمد دائف کی غزہ میں ایک حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

محمد دائف کی موت کی خبریں کافی عرصے سے گردش کر رہی تھیں تاہم آج اس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ دائف کی موت کے بعد حماس کے دو دیگر سینئر رہنما اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار کی بھی موت ہو گئی ہے ۔ ہنیہ کا انتقال 31 جولائی کو تہران میں ہوا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ دائف کی موت غزہ میں دہشت گردی کے خاتمے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے پاس اب دو ہی راستے ہیں یا تو وہ ہتھیار ڈال دیں یا پھر انہیں ختم کر دیا جائے گا ۔

اسرائیلی وزیر دفاع Yoav Galant نے دائف کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے غزہ سے دہشت گردی کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی دہشت گردوں کے خلاف مہم میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ گیلنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اب ہم حماس کو ختم کرنے کے بہت قریب ہیں۔

انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں دائف کی کراس کے نشان کی تصویر شیئر کی اور لکھا، "آئی ڈی ایف اور شن بیٹ کی مشترکہ آپریشن ٹیم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم اپنے مقصد کے بہت قریب ہیں۔ دہشت گردوں کے پاس اب صرف دو ہی راستے ہیں: یا تو وہ ہتھیار ڈال دیں گے یا انہیں ختم کر دیا جائے گا۔ اس پیش رفت کے بعد یحییٰ سنوار اب حماس میں رہ جانے والے سب سے بڑے رہنما بچے ہیں اور اس سے غزہ کے علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔