Latest News

بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل سیاسی بھونچال ! برطانیہ سے 17 سال بعد بی این پی کے سربراہ طارق رحمان کی واپسی، خطرے میں یونس کی کرسی ( ویڈیو)

بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل سیاسی بھونچال ! برطانیہ سے 17 سال بعد بی این پی کے سربراہ طارق رحمان کی واپسی، خطرے میں یونس کی کرسی ( ویڈیو)

ڈھاکہ: بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی یعنی بی این پی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان جمعرات کو ڈھاکہ پہنچ گئے۔ وہ 17 سال کے وقفے کے بعد برطانیہ سے اپنے وطن واپس آئے ہیں جس کے باعث ملک میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ رحمان کی واپسی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب معروف نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد ملک میں بدامنی اور سیاسی عدم استحکام کی ایک نئی لہر جاری ہے جس نے پورے بنگلہ دیش کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ہادی نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بی این پی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کیا۔ ان کے ساتھ ان کی اہلیہ زبیدہ رحمان اور بیٹی زائمہ رحمان بھی موجود تھیں۔ ان کی واپسی کو عبوری وزیر اعظم محمد یونس کی کرسی کے لیے خطرہ سمجھا جا رہا ہے کیونکہ وہ آئندہ عام انتخابات میں وزیر اعظم کے عہدے کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

BNP Leader and the Son of Former Bangladesh Prime Minister Khaleda Zia Returns to Dhaka After 17 Years of Self‑Imposed Exile

- BNP Executive Chairman Tarique Rahman arrived in Dhaka on Thursday after 17 years in self-exile.

- He is the son of former Prime Minister Khaleda Zia… pic.twitter.com/huUh7v4cZA

— Ritam English (@english_ritam) December 25, 2025


طارق  رحمان ساٹھ برس کے ہیں اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کے بیٹے ہیں۔ ضیا بیمار ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ طلبہ کی قیادت میں ہونے والی پرتشدد تحریک کے نتیجے میں پانچ اگست 2024  کو شیخ حسینہ کی عوامی لیگ حکومت کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد بدلے ہوئے سیاسی منظرنامے میں بی این پی ایک نمایاں جماعت کے طور پر ابھری ہے۔ اس تحریک کو جولائی بغاوت کہا گیا۔ 2001 سے 2006  تک بی این پی کے دور اقتدار میں پارٹی کی اتحادی رہنے والی جماعت اسلامی اور اس کے اسلامی اتحادی اب اس کے بڑے حریف کے طور پر سامنے آ رہے ہیں کیونکہ عبوری حکومت نے ملک کے سخت دہشت گردی مخالف قانون کے تحت ایک انتظامی حکم کے ذریعے عوامی لیگ کو تحلیل کر دیا ہے۔
رحمان کی بنگلہ دیش واپسی اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ جماعت اسلامی ملک کے بکھرے ہوئے سیاسی منظرنامے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی این پی نے 12  دسمبر کو رحمان کی واپسی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد قیاس آرائیاں تیز ہو گئی تھیں۔ اس سے قبل 29  نومبر کو ایک فیس بک پوسٹ میں رحمان نے کہا تھا کہ وہ بھی کسی بچے کی طرح اس بحرانی وقت میں اپنی شدید بیمار ماں کے پاس رہنے کے لیے ترس رہے ہیں ۔
 



Comments


Scroll to Top