دا ووس :دہشت گردی کے معاملے پر دنیا بھر میں بدنام اور حکومت ہند کے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کے خلاف کرکری کروا چکے پاکستان کو اب ملک کی بدحالی کے لئے بھی شرمندہ ہونا پڑ رہا ہے۔ اقتصادی بدحالی کے دور میں پہنچ چکے پاکستان کو شاید اب سمجھ میں آنے لگا ہے کہ ہندوستان ے سے دشمنی اس کوبھاری پڑ رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان عالمی پلیٹ فارم سے ہندوستان کو منانے کی کوشش میں ہیں۔
عمران خان نے عالمی اقتصادی فورم پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ جب تعلقات معمول پر آئیںگے تب دنیا کو پاکستان کی اقتصادی امکانات کے بارے میں معلومات ہو جائے گی ۔ تاہم انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے یہ رشتہ بہتر نہیں ہے۔عمران خان نے کہا، ان کا مقصد پاکستان کو ایک فلاحی ملک بنانا ہے لیکن ہندوستان کے ساتھ امن اور استحکام کے بغیر اقتصادی ترقی کی بات کرنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا، پاکستان امن کے لئے کسی بھی ملک کے ساتھ شراکت داری کے لئے تیار ہے۔
عمران خان نے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ایسی ہی شراکت کا حصہ بتایا۔ عمران خان نے کہا ہمارا دوسرا سب سے بڑا پڑوسی ملک ہندوستان ، لیکن بدقسمتی سے ہندوستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ خراب تعلقات کے بارے میں میں نہیں بولنا چاہتا لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ ایک بار ہمارے تعلقات ہندوستان کے ساتھ سدھرے تو دنیا کو پاکستان کی اصل اسٹریٹجک افادیت سمجھ میں آئے گی۔
عمران خان نے اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت بین الاقوامی طاقتوں سے، ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنے میں مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دونوں ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک کو اس پوزیشن میں پہنچنے سے روکنے کے لئے یقینی طور پر قدم اٹھانے چاہئے ۔ جہاں سے واپس نہیں لوٹا جا سکے۔
ڈان اخبار کے مطابق، یہاں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شامل ہونے آئے عمران خان نے دعوی کیا کہ ہندوستان شہریت ترمیمی قانون اور کشمیر کے مسئلے کو لے کر گھریلو مظاہروں سے توجہ ہٹانے کے لئے سرحد پر کشیدگی بڑھاسکتا ہے