نئی دہلی : ہندوستان نے کرتارپور گلیارے کے افتتاح سے ایک دن پہلے جمعہ کے روز کہا کہ ہندوستانی عقیدتمندوں کو کرتارپور صاحب گوردوارے کی زیارت کیلئے پاسپورٹ ضروری ہوگا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ پاکستان یک طرفہ تبدیلی نہیں کر سکتا ہے جو طے ہوا تھا وہی ہوگا ۔ کرتارپور صاحب گوردوارے کے لئے پاسپورٹ ہونا ضروری ہے ۔ وہیں انہوں نے کہا کہ سنیچر کے روز کرتارپور کاریڈور کے افتتاح میں وزیر اعظم نریندر مودی شرکت کریں گے ۔
بتا دیں کہ اس سے پہلے جمعرات کو بھی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پریس کانفرنس کرکے کہا تھا کہ ہندوستانی عقیدتمندوں کے دورے کے طور - طریقوں کو حتمی شکل دینے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان سمجھوتہ ہوا تھا اور ہندوستان اس پر قائم رہے گا ۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کا یہ تبصرہ پاکستان میں فوج کے بیان کے بعد آیا ہے جس میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ کرتار پور آنے والے ہندوستانی یاتریوں کے لئے ویزا ضروری ہوگا۔ اس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹ کرکے اعلان کیا تھا کہ تیرتھ یاتریوں کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
حقیقی صورت حال کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر کمار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط کئے گئے ہیں اور اس میں پاسپورٹ کو لازمی قرا ردیا گیا ہے۔ حقیقت میں یاترا کا یہ ضابطہ اس وقت تک نافذ رہے گا جب تک کہ معاہدہ کے ترمیمی مسودہ پر دستخط نہ ہوجائے۔ پاکستان یا ہندوستان کو معاہدہ میں یک طرفہ تبدیلی کرنے یا اعلان کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستا ن نے 9نومبر کو افتتاحی پروگرام کے تحت کرتارپور جانے والے 576 افراد کی فہرست پاکستان کو 30اکتوبرکو سونپی تھی۔ جس پر پانچ نومبر تک پاکستان کی منظوری آجانی تھی۔انہوں نے رسمی منظوری نہیں آنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ مان کرچل رہے ہیں کہ منظوری مل جائے گی اور اسی نقطہ نظر سے ہم نے ان تمام لوگوں کو کہہ دیا ہے کہ وہ چلنے کو تیار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے 9تاریخ سے پہلے ایک ایڈوانس پارٹی کے کرتار پور جانے کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی تھی جس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ اورسابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ باد ل کی سکیورٹی کے انتظامات کی جانچ کی جاسکے۔ لیکن پاکستان نے اس کی بھی اجازت نہیں دی ہے۔
کانگرس رہنما اور سابق وزیر نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان جانے کی سفارتی منظوری دئیے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ذاتی معاملات پر ان کا تبصرہ ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر سدھو کیا کرنا چاہتے ہیں یہ ان پر منحصر ہے۔ کرتارپور کوریڈور کا موضوع کافی بڑا ہے اس لئے ہم افراد کے مسائل پر توجہ مرکوز نہیں کرسکتے ہیں۔
کرتار پور کوریڈور کے کھلنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر ترجمان نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ اس کوریڈور کے کھلنے سے امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔ ہندوستان کا موقف بالکل واضح ہے کہ پاکستان اپنے کنٹرول والے علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف معتبر کارروائی کرے اور دہشت گردی کے ڈھانچہ کو تباہ کرے تبھی دہشت گردی سے پاک ماحول میں باہمی با ت چیت شروع ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ مسٹر سدھو نے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کو تین مرتبہ خط لکھ کر سفارتی منظوری دینے کی درخوات کی ہے۔