نئی دہلی:فیس بک نے ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا کوئی نیا تیل نہیں ہے۔ہندوستان جیسے ممالک کو ڈیٹا کو ملک میں ہی روکنے کے بجائے اسکو دوسرے ممالک میں آزاد بہاؤ کی اجازت دینی چاہئے۔فیس بک کے نائب صدر (خارجہ معاملات اور مواصلات)نک کلیگ نے جمعرات کو کہا کہ قومی سلامتی کے لحاظ سے ڈیٹا کا اشتراک کرنا اہم ہے۔سنگین جرم اور دہشت گردی پر شکنجہ کسنے کے درمیان بھارت خود کو اہم عالمی ڈیٹااشتراک کرنے کے اقدامات سے باہر رکھتا ہے۔انہوں نے کہا، بھارت کو انٹرنیٹ کے لئے ایک نیا خاکہ تیار کرنا چاہئے جو ذاتی حقوق کا احترام کرتا ہو۔ساتھ ہی مقابلہ اور جدت کی حوصلہ افزائی کرے اور سب کے لئے مفت اور آسانی سے دستیاب ہو۔
مکیش امبانی نے کیا کہا تھا؟
ریلائنس کے چیئرمین مکیش امبانی نے کچھ وقت پہلے کہا تھا کہ ڈیٹا ایک نئے تیل کی طرح ہے۔بھارتیہ ڈیٹا کاکنٹرول اور ملکیت بھارتیہ لوگوں کے پاس ہونا چاہئے، ڈیٹا کمپنیوں یا خاص طور پر غیر ملکی کمپنیوں کے پاس نہیں۔کلیگ نے اس پر جواب دیتے ہوئے ایک پروگرام میں کہا، بھارت اور پوری دنیا میں ایسے کئی لوگ ہیں جو ڈیٹا کو نیا تیل سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے تیل (ڈیٹا)کے ذخائر کو ملک کی سر حد کے اندر اندر رکھنے سے خوشحالی آئے گی۔ حالانکہ، یہ ماننا سراسر غلط ہے۔
ڈیٹا کے آزاد بہاؤ کو اجازت دینی چاہئے
انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کوئی تیل نہیں ہے، جسے زمین سے نکال کر اس کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھا جائے اور اس کا کاروبار کیا جائے۔یہ جدت کا ایک وسیع وعریض سمندر کے طور پر ہے۔لیگ نے کہا کہ ڈیٹا کی قیمت ذخیرہ اندوزی یا پھر محدود چیزوں کی طرح اس کا کاروبار نہیں کرنے سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ ڈیٹا کے آزاد بہاؤ کی اجازت دی جانی چاہئے۔یہ جدت کو فروغ دیتا ہے۔