نیشنل ڈیسک: آج ہرگھر میں روزانہ گیس سلینڈر کا استعمال ہوتا ہے ۔ اب تو گاؤوں تک بھی ان کی سہولت پہنچ گئی ہے لیکن سلینڈر سے جڑی تمام ایسی کئی باتیں ایسی ہیں ۔ جن کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں ۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ کھانے - پینے کے سامان اور دواؤں کی طرح گیس سلینڈر کی بھی ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے ۔ اتنا ہی نہیں ایکسپائری ڈیٹ نکلنے پر گیس سلینڈر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔

ایسے چیک کریں اپنے سلینڈر کی تاریخ
انڈین آئل، بھارت پٹرولیم اور ہندوستان پٹرولیم تینوں ہی کمپنیوں کے ایل پی جی سلینڈر میں تین پتیاں لگی رہتی ہیں ۔ اس میں دو پتیوں پر سلینڈر کا وزن اور تیسری پتی میں کچھ نمبر لکھے ہوتے ہیں ۔ یہ حقیقت میں سلینڈر کی ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے ۔ اس کوڈ میں سلینڈر کے ایکسپائر ہونے کا مہینہ اور سال لکھا ہوتا ہے ۔ گیس کمپنیاں پورے سال کو چار حصوں میں بانٹ دیتی ہیں ۔ یہ اے بی سی یا ڈی ہوتا ہے اور آگے اس میں کوئی نمبر ہوتے ہیں ۔

اے : جنوری ، فروری ،مارچ
بی : اپریل ، مئی ، جون
سی : جولائی ، اگست ، ستمبر
ڈی: اکتوبر - نومبر - دسمبر
ایسے چیک کریں سال
مثال کے طور پر کسی سلینڈر پر D-06 لکھا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دسمبر 2016 تک ، یعنی اس کے بعد اس کو چیک کروانا ضروری ہے ۔ اگر B-25 لکھا ہے تو مطلب یہ ہوا کہ وہ گیس سلینڈر بی یعنی اپریل ، مئی جون ، 2025 کو ایکسپائر ہو جائے گا ۔ اس کے تاریخ کے بعد کسی بھی طرح کے حادثے کی ذمہ داری تیل کمپنی کی نہیں ہوتی ۔

یہاں ہوتی ہے ٹیسٹنگ
گیس سلینڈر پلانٹ میں سلینڈر کی ٹیکنیکل جانچ کی جاتی ہے ۔ کئی بار لوگ سالوں تک سلینڈر کا استعمال نہیں کرتے ۔ ایسے میں اس طرح کے سلینڈر کی تکنیکی جانچ بیحد ضروری ہو جاتی ہے ۔ جانچ نہ کروانے پر کوئی بھی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے ۔