انٹرنیشنل ڈیسک: شام کے شورش زدہ شہر حمص میں جمعہ کے روز اس وقت افراتفری مچ گئی جب جمعہ کی نماز کے دوران امام علی ابن ابی طالب مسجد میں ایک شدید بم دھماکہ ہوا۔ اس دہشت گرد حملے میں کم از کم آٹھ نمازی جاں بحق ہو گئے، جبکہ اٹھارہ دیگر شدید زخمی ہیں۔
عبادت گاہیں پھرسافٹ ( آسان ) ہدف کیوں
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب شام حال ہی میں داعش ( آئی ایس آئی ایس ) کے خلاف عالمی اتحاد میں شامل ہوا ہے۔سکیورٹی ماہرین کا ماننا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اب جان بوجھ کر مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہیں تاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو دوبارہ ہوا دی جا سکے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق مسجد کے اندر پہلے سے نصب دھماکہ خیز آلے سے دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے بعد مسجد کے اندر خون سے سنے ہوئے قالین، ٹوٹی ہوئی کھڑکیاں اور دیواروں میں گہرے شگاف دیکھے گئے۔
کس نے لی ذمہ داری
دہشت گرد تنظیم سریا انصار السنہ نے ٹیلیگرام پر بیان جاری کر کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہی گروہ جون میں دمشق کے قریب ایک یونانی آرتھوڈوکس چرچ پر ہونے والے خودکش حملے سے بھی منسلک رہا ہے، جس میں25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بین الاقوامی ردعمل
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کی جلد شناخت کر کے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ صدر بشار الاسد کے معزول ہونے کے بعد سے شام میں اقتدار کا خلا اور فرقہ وارانہ تشدد بڑھ گیا ہے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی گئی تو ملک ایک بار پھر بڑے دہشت گرد جال میں پھنس سکتا ہے۔