انٹرنیشنل ڈیسک: کیوبا میں غربت اور معاشی بحران نے اب اقتدار کی راہداریوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ ملک کے وزیر محنت کا ایک غیر ذمہ دارانہ بیان اتنا مہنگا ثابت ہوا کہ صدر کو خود مداخلت کرکے ان سے استعفیٰ طلب کرنا پڑا۔ وزیر نے بھکاریوں کے وجود کی تردید کرتے ہوئے ایسا تبصرہ کیا تھا جس نے پہلے سے پریشان لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑک دیا ۔
کیوبا کی وزیر محنت اور سماجی تحفظ مارتا ایلینا فیتو کیبریرا نے حال ہی میں پارلیمنٹ میں دعوی کیا کہ کیوبا میں کوئی بھکاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کچرا اٹھاتے یا سڑکوں پر بھیک مانگتے نظر آتے ہیں وہ دراصل محنت سے بچنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ اس بیان سے پہلے ہی مہنگائی، خوراک کے بحران اور بے روزگاری سے جوجھ رہے کیوبا کے لوگ بھڑک اٹھے ۔ احتجاج کی لہر سوشل میڈیا سے پارلیمنٹ تک پھیل گئی۔ صدر مگوئل- کینیل( Miguel Diaz-Canel ) کو یہ بھی کہنا پڑا کہ ملک کی قیادت عوام کی سچائی سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے شدید احتجاج اور دباؤ کے بعد بالآخر وزیر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ کیوبا کی حکومت نے بھی ان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ ملک میں گزشتہ چند سالوں میں غربت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں کیوبا کی جی ڈی پی میں 1.1 فیصد کی کمی ہوئی اور پانچ سالوں میں مجموعی کمی 11 فیصد تک پہنچ گئی۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اشیائے خوردونوش کی قلت نے صورتحال مزید خراب کر دی ہے جس کے باعث لوگ سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔