National News

چھ سو پاکستانیوں سے رابطہ ، انٹیلی جنس معلومات کر رہا تھا شیئر ، یوپی اے ٹی ایس نے پکڑا کاشی سے ایک اور جاسوس

چھ سو پاکستانیوں سے رابطہ ، انٹیلی جنس معلومات کر رہا تھا شیئر ، یوپی اے ٹی ایس نے پکڑا کاشی سے ایک اور جاسوس

نیشنل ڈیسک: اترپردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے وارانسی سے ایک پاکستانی جاسوس کو گرفتار کرکے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ گرفتاری وارانسی کے جیت پورہ تھانہ علاقے کے دوشی پورہ علاقے سے کی گئی ہے۔ ملزم کا نام طفیل ہے جو ہندوستان میں رہتے ہوئے پاکستان کے کئی لوگوں سے رابطے میں تھا اور ملک دشمن سرگرمیاں انجام دے رہا تھا۔
 ملک کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا تھاطفیل
اے ٹی ایس کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ طفیل پاکستان کے تقریباً 600 لوگوں سے براہ راست رابطے میں تھا۔ وہ پاکستانی نمبرز پر ہندوستان کے سیکورٹی سسٹم اور حساس مقامات کے بارے میں معلومات شیئر کر رہا تھا۔ طفیل ہندوستان کے اہم مقامات جیسے راج گھاٹ، نامو گھاٹ، گیانواپی، لال قلعہ، نظام الدین اولیائ، جامع مسجد اور ریلوے اسٹیشن کی تصاویر اور معلومات پاکستان بھیج رہا تھا۔
غزوہ ہند اور نفاذ شریعت کا پروپیگنڈہ کر رہا تھا۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ طفیل پاکستان کی کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک لبیک کے رہنماو¿ں کی ویڈیوز واٹس ایپ گروپس میں شیئر کرتا تھا۔ اس نے 'غزوہ ہند' کی حمایت کی اور لوگوں کو اشتعال انگیز پیغامات بھیجے جیسے بابری مسجد کا بدلہ لینا۔ اس کے ساتھ انہوں نے ہندوستان میں شریعت کے نفاذ کی وکالت بھی کی تھی ۔
سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جا رہا تھا نفرت کا جال
اے ٹی ایس کے مطابق طفیل فیس بک کے ذریعے پاکستان کے فیصل آباد کی ایک خاتون نفیسہ سے رابطہ میں آیا تھا۔ نفیسہ کے شوہر کا تعلق پاکستانی فوج سے ہے۔ طفیل کے سوشل میڈیا اکاو¿نٹس کی چھان بین کے دوران پتہ چلا کہ اس نے پاکستان سے چلنے والے کئی گروپس کے لنکس وارانسی کے دوسرے لوگوں کو بھیجے تھے جس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ اس نیٹ ورک میں دوسرے لوگوں کو بھی شامل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
 وارانسی میں چھپا ہوا تھاپاکستانی ایجنٹ
طفیل وارانسی کے آدم پور علاقے میں رہتا تھا۔ جیسے ہی اے ٹی ایس کو اطلاع ملی کہ وہ پاکستانیوں سے رابطے میں ہے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے، ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کرلیا۔ فی الحال ملزم سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور اسے عدالت میں پیش کرنے کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
دہشت گرد تنظیم کی ویڈیوز اور تصاویر کرتا تھا شیئر 
طفیل کی سرگرمیاں صرف باتوں تک محدود نہیں تھیں۔ وہ پاکستان کی کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک لبیک کے رہنما مولانا شاد رضوی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس پر شیئر کرتا تھا۔ ان ویڈیوز میں بھارت مخالف تقاریر اور بنیاد پرست نظریات پھیلائے جاتے تھے ۔ 
اے ٹی ایس کی سرگرمی سے ٹل گئی ایک بڑی سازش۔
اگر طفیل کو بروقت گرفتار نہ کیا جاتا تو وہ بھارت کی داخلی سلامتی کو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتا تھا۔ اے ٹی ایس کی چوکسی اور فوری کارروائی نے ملک کو ایک بڑی سازش سے بچا لیا۔
 



Comments


Scroll to Top