نئی دہلی: کانگرس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو ہنگامہ ہوا اس کی سازش بھارتیہ جنتا پارٹی نے رچی تھی تاکہ انہیں حکومت سے سوال پوچھنے سے روکا جا سکے۔ گاندھی نے پارلیمنٹ کے احاطے میں جمعہ کو کہا کہ لوک سبھا میں جو ہنگامہ ہوا ہے وہ ایک سازش کے تحت ان کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت پارلیمنٹ میں ان کی آواز دبانے کا کام کیا ہے۔ مودی حکومت کے پاس ملک کے نوجوانوں کو روزگار دینے کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے۔
پارلیمنٹ میں عام طور پر وزیر کی طرف سے ہر رکن کے سوال کا جواب دیا جاتا ہے لیکن انہیں نہیں بولنے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل پا رہا ہے اور مودی حکومت ان کے لئے مواقع پیدا کرنے کے سے قاصر ہے ۔ اس لئے پارلیمنٹ میں یہ ڈراما کیا گیا۔ بعد میں لوک سبھا میں کانگرس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پارٹی کی باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ راہل گاندھی کو پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے سے روکا گیا ہے، اس لئے پارٹی کے لیڈر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے اس سلسلے میں ان کے کمرے میں ملے اور وزیر صحت ہرش وردھن کی شکایت کی۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر کا رویہ انتہائی تکلیف دہ تھا اس لیے انہیں معافی مانگنی چاہئے۔ واضح رہے کہ بی جے پی اور کانگرس پارٹی کے ارکان کے درمیان شدید نوک-جھوک کی وجہ سے بڑھے ہنگامے کو دیکھتے ہوئے دو بار کارروائی ملتوی کرنے کے بعد ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کر دی گئی۔