بیجنگ: چین کی غیر مستحکم معاشی صورتحال پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہے۔ روزگار کی غیر یقینی صورتحال چین کی بڑے پیمانے پر اکنامک سدھات کو متاثر کر رہی ہے۔ماہرین کے مطابق چین کی معیشت دیوالیہ ہونے والی ہے۔ مستقبل میں ملک کی ترقی سست ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کا معاشی مسئلہ زیادہ ساختی ہے۔ صدر شی جن پنگ نے اب ملک کو اعلی معیار کی اقتصادی ترقی کی طرف لے جانے کی ذمہ داری لی ہے۔ لیکن بھرتی کرنے والی ایجنسیاں سپیکٹرم کے دونوں کناروں پر گاہکوں کے درمیان اعتماد میں کمی دیکھ رہی ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ چین میں بھرتی کرنے والی کمپنیوں اور ملازمت کے خواہشمندوں کے درمیان رسہ کشی بڑھ رہی ہے۔ بیجنگ نے کہا ہے کہ چین کی لیبر مارکیٹ 'مجموعی طور پر مستحکم' ہے۔ اگست میں سروے کیے گئے شہری بے روزگاری کی شرح 5.2 فیصد رہی، جو حکومت کے 2023 کے ہدف 5.5 سے کم ہے۔ ریکروٹمنٹ کنسلٹنسی رابرٹ والٹرز چائنا کے جنرل مینیجر سین لی نے کہا کہ عام طور پر ہم ملازمت کے بازار میں کم ضرورت دیکھتے ہیں لیکن صنعتوں میں صورتحال مختلف ہے۔بہت سی بھرتی ایجنسیوں نے آمدنی میں کمی کی اطلاع دی ہے۔ اس سال گھریلو سیاحت میں مضبوط سدھار کی وجہ سے مہمان نوازی اور کھان پان کے شعبوں میں زیادہ ملازمتوں کی اسامیاں سامنے آئی ہیں۔
لی نے کہا کہ جیسے -جیسے چین جدت پر زور دیتا ہے، تکنیکی ماہرین اور پیداواری کارکنوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گھریلو متبادل' یا ملٹی نیشنل کمپنیوں کے متبادل کے طور پر گھریلوصنعت کی ترقی میں بڑھتی ہوئی دلچسپی، زیادہ ملازمتوں کے لیے سازگار ہے۔ رپورٹ کے مطابق جن پنگ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی نئی بنیادی پالیسی اور ملک کی سلامتی کو بچا سکیں۔ بتادیں کہ چین وہ ملک ہے جس کے پاس ہائی ٹیک ترقی کی باگ ڈور ہے۔ معاشی بحران کے آثار ہر طرف ہیں۔ بیشتر مالیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق، چین اس سال کے لیے مقرر کردہ پانچ فیصد کی سرکاری شرح نمو سے چوک جائے گا ۔ چینی مقامی حکومتوں کے قرضوں کی سطح تشویشناک ہے۔ یہ 92 ٹریلین یوآن یا 12.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یہ تعداد سال 2022 میں ہونے والی اقتصادی سرگرمیوں کا 76 فیصد ہے۔
چین کی سب سے بڑی رئیل اسٹیٹ ڈویلپر ایور گرانڈے( Evergrande )کے شیئروں میں گزشتہ روز 80 فیصد گراوٹ آئی ہے ۔ یہ کبھی چین میں سب سے بڑا رئیل اسٹیٹ ڈویلپر تھا۔ اب یہ شعبہ سب سے زیادہ قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ ایک اور بڑے رئیل اسٹیٹ ڈویلپر، کنٹری گارڈن نے دو ڈالر کے بانڈ کوپن جو 22.5 ملین ڈالر کے تھے ، ان کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے کنٹری گارڈن بھی کسی بھی وقت سیلاب کی زد میں آ سکتا ہے ۔ ان سب کے علاوہ چین نے سرکاری ملازمتوں کے اعداد و شمار شائع کرنا بند کر دیا ہے۔ جون کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 16 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور یہ اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔ چین کے مسائل ایک ساختی کساد بازاری سے پیدا ہوئے جس نے دو دہائیوں میں تیزی سے توسیع کی تھی۔ ترقی کے اگلے مرحلے کا کوئی نیا ماڈل ابھی تک سامنے نہیں آیا۔