بیجنگ: سائنس اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں چین کی طرف سے مسلسل امریکہ، روس، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔اسی سمت میں نیا قدم بڑھاتے چین نے ایسا کارنامہ کر ڈالا ہے جس کے بارے میں جان کر کر دنیا حیران ہے۔
چین کا دعویٰ ہے کہ اس نے مصنوعی سورج بنایا ہے جس کی طاقت حقیقی سورج سے کہیں زیادہ ہے۔چین کے اس قدم کو قدرت سے پنگا مانا جا رہا ہے جو تباہ کن بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔چین کا دعویٰ ہے کہ یہ جعلی سورج اصلی والے سورج کی طرح ہی خالص توانائی دے گا۔اور سب سے بڑی بات ہے کہ اسے جوہری فیوژن کی طرف سے کنٹرول کیا جا سکے گا۔
چینی سائنسداں 2020 تک اسے مکمل کر لیں گے۔ چینی خبر رساں ادارے ژنہوا نیوز کی رپورٹ کے مطابق مصنوعی سورج HL 2M اگلے سال یعنی 2020 تک کام کرنا شروع کر دے گا اور آنے والے چند دنوں میں اس کی انسٹا لیشن( تنصیب )کا کام شروع ہو جائے گا۔
یہ ہوں گی خاصیتیں
- مصنوعی سورج نیوکلیئر فیوژن کی مدد سے 10 گنا زیادہ صاف توانائی پیدا کرے گا۔
- دعویٰ یہ بھی ہے کہ یہ جعلی سورج 10 سورج کے برابر توانائی دے گا۔
- چین یہ مصنوعی سورج نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن، ساؤتھ ویسٹرن انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کے ساتھ مل کر بنا رہا ہے۔
- سائنسدانوں کے مطابق، اس کے شروع ہونے کے بعد ری ایکٹر سورج کے مقابلے میں 12 گنا زیادہ درجہ حرارت تک پہنچنے کے قابل ہو جائے گا۔
- مصنوعی سورج تقریباً 200 ملین ڈگری سیلسیئس تک پہنچے گا۔
بتا دیں کہ اصلی سورج کا درجہ حرارت 15 ملین ڈگری سیلسیئس کے آس پاس ہے۔جوہری فیوژن جمع جوہری توانائی کو فیوز کرنے کے لئے پابند کرتے ہیں اور اس عمل میں ایک ٹن گرمی پیدا ہوتی ہے۔
غور طلب ہے کہ زمین پر جوہری پلانٹس میں ہمیشہ توانائی پیدا کرنے کے لئے وکھنڈن کو ہی استعمال کیا جاتا ہے۔یہ اس وقت ہوتا ہے جب گرمی پرمانوؤوں (جوہری )کو تقسیم کرکے پیداہوتی ہے۔جوہری فیوژن واقعی سورج پر ہوتا ہے اور اسی کنسیپٹ پر چین کا HL 2M بنا ہے۔