بیجنگ: دنیا میں نئی جنگ کے آثار تیزی سے بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ چین نے 234 جنگی جہازوں کے وسیع بحری بیڑے کے ساتھ اپنے سب سے جدید جنگی جہاز' سچوان 'کا سمندری تجربہ شروع کر دیا ہے۔ الیکٹرو میگنیٹک ایئر کرافٹ لانچ سسٹم ( ای ایم اے ایل ایس) ٹیکنالوجی سے لیس یہ جہاز لڑاکا طیارے اور ڈرون آپریٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس قدم نے تائیوان، امریکہ اور جاپان کی سکیورٹی تشویشات کو اور بڑھا دیا ہے، کیونکہ اسے انڈو- پیسیفک میں چین کی بڑھتی فوجی جارحیت کا نیا اشارہ مانا جا رہا ہے۔ چین نے لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کو چلانے کے لیے جمعہ کو الیکٹرو میگنیٹک ایئر کرافٹ لانچ سسٹم (ای ایم اے ایل ایس)سے لیس ایک بڑے جنگی جہاز سچوان کا سمندری تجربہ شروع کیا۔
China's new assault ship SICHUAN 51 left Hudong-Zhonghua shipyard near Shanghai 14 Nov to begin sea trials. Roughly 50,000 tons, ship is at sea 25 months since assembly began, a truly remarkable achievement. Designed to operate unmanned aircraft, ship is the world's third to... pic.twitter.com/srfVKIEGqf
— Chris Cavas (@CavasShips) November 14, 2025
چینی بحریہ نے یہ جانکادی ۔ مسلح تصادم کے دوران دشمن کے علاقوں تک پہنچنے اور زمینی فوج کی مدد کے لیے اس طرح کے جہازوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تجربہ اس ماہ کے آغاز میں چینی صدر شی جن پنگ کے ذریعے ملک کے تیسرے طیارہ بردار بحری جہاز، فوزیان، کے پانی میں اتارے جانے کے بعد ہوا ہے۔ نئی طرح کا طیارہ بردار بحری جہاز ای ایم اے ایل ایس سے لیس سب سے جدید جنگی جہاز بتایا جا رہا ہے۔ ای ایم اے ایل ایس کا استعمال صرف امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس گیرالڈ آر- فورڈ کرتا ہے۔
#China's first Type 076 amphibious assault ship, PLANS Sichuan, set sail from east China's #Shanghai on Friday morning to conduct its first navigation test mission. pic.twitter.com/9XutpIbl9K
— Amazing Henan (@HenanAmazing) November 14, 2025
سرکاری میڈیا رپورٹ کے مطابق، سچوان ایسا پہلا جہاز ہے جو ای ایم اے ایل ایس سے لیس ہے اور یہ جہاز بجلی سے چلتا ہے۔ ای ایم اے ایل ایس طیارہ بردار جہاز پر طیاروں کے اترنے اور اڑان بھرنے کے عمل کو تیز کر سکتا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جہاز چینی فوجی دستوں کو تائیوان کے ساحل پر تیزی سے پہنچنے میں مدد کر سکتا ہے۔ چین، تائیوان کو اپنا حصہ مانتا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بڑھتے تنا ؤ کے باعث، چین مختلف عالمی بحری راستوں پر آپریشنز کے لیے مزید طیارہ بردار بحری جہاز بنا سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، چین کے پاس اب جہازوں کا دنیا کا سب سے بڑا بیڑا ہے، جس میں 234 جنگی جہاز ہیں، جبکہ امریکی بحریہ کے پاس 219 جنگی جہاز ہیں۔