انٹرنیشنل ڈیسک: چین نے پہلی بار پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ منعقد کرکے جنوبی ایشیا کے سفارتی توازن کو نیا موڑ دیا ہے۔ یہ میٹنگ 19 جون کو کنمنگ شہر (یونان صوبے، چین) میں ہوئی، جس میں تینوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، صحت، تعلیم، سمندری تعاون اور علاقائی رابطوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ہندوستان کے لیے یہ پیش رفت محض ایک رسمی ملاقات نہیں بلکہ ایک سنجیدہ سفارتی اشارہ ہے کہ اس کے روایتی پڑوسی اب چین کی چھتری تلے آ کر ایک نئی مساوات تشکیل دے رہے ہیں۔
میٹنگ کے بعد، تینوں ممالک نے "خصوصی ورکنگ گروپ" کے قیام کا اعلان کیا، جو باہمی تعاون کے شعبوں میں ٹھوس منصوبوں کو عملی شکل دے گا۔ اجلاس میں اہم نمائندے یہ تھے:
- چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ
- بنگلہ دیش کے قائم مقام سیکرٹری خارجہ روح العالم صدیقی
- پاکستان کی سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ
- عمران احمد صدیقی، ایڈیشنل سیکرٹری، ایشیا پیسیفک ڈیپارٹمنٹ، پاکستان
ہندوستان کے لیے سٹریٹجک سگنل
ہندوستان کے لیے یہ اتحاد ایک تشویشناک اسٹریٹجک سگنل ہے، کیونکہ بنگلہ دیش شمال مشرقی ہندوستان کے لیے جغرافیائی لائف لائن ہے۔ پاکستان نے نومبر 2023 سے چٹاگانگ بندرگاہ سے اپنے بحری جہاز بھیجنا شروع کر دیے ہیں جس سے خلیج بنگال میں ہندوستان کی موجودگی کمزور ہو سکتی ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات اس وقت اتار چڑھا ؤ کا شکار ہیں، خاص طور پر وزیر اعظم شیخ حسینہ کی رخصتی کے بعد۔
مساوات بدل گئی، دوستی بدل گئی
ذرائع کے مطابق شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹانے میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور فوج نے پس پردہ کردار ادا کیا۔ شیخ حسینہ کے مستعفی ہوتے ہی چین نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے ساتھ رابطے تیز کر دیے اور اب اقتصادی اور تزویراتی تعاون کے ذریعے ایک نیا اتحاد قائم ہو گیا ہے۔ چین نے دعوی کیا کہ یہ ملاقات کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ مگر اسے اپنی نیبر ہڈ فرسٹ پالیسی پر براہ راست حملہ سمجھتا ہے۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساتھ چین کی قربت ہندوستان کی سلامتی، تجارتی اور جغرافیائی سیاسی مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ہندوستان کو اب پڑوسی ممالک بالخصوص بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا۔ اس سہ فریقی اتحاد نے واضح کر دیا ہے کہ علاقائی مقابلہ اب سرحدوں تک محدود نہیں رہا بلکہ بندرگاہوں، سمندروں اور اقتصادی پالیسیوں تک پہنچ چکا ہے۔ کنمنگ میں ہونے والی یہ سہ فریقی ملاقات محض سفارتی رسمی نہیں بلکہ ایک نئی قطبیت کا آغاز ہے۔ ہندوستان کو اب اپنی سٹریٹجک پالیسی کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا، ورنہ ہمسائیگی میں چین برتری حاصل کر سکتا ہے۔