Latest News

برطانیہ کی جیلوں میں بھیڑ کم کرنے کا منصوبہ، جنسی مجرموں کوکیمیکل سے '' ٹھنڈا'' کر کے رہا کیا جائے گا

برطانیہ کی جیلوں میں بھیڑ کم کرنے کا منصوبہ، جنسی مجرموں کوکیمیکل سے '' ٹھنڈا'' کر کے رہا کیا جائے گا

لندن: برطانوی حکومت جیلوں میں بھیڑ کم کرنے کے لئے بڑا چونکا دینے والا منصوبہ بنا رہی ہے۔  اس منصوبے کے تحت، جنسی مجرموں کو کیمیکل کاسٹریشن (ٹھنڈا کرنے کے لیے دوائیں)دی جا سکتی ہیں تاکہ ان کی جنسی خواہش کو کم کر کے رہا  کیا جاسکیں۔ اس کے علاوہ، ہزاروں مجرم اب جیل میں اپنی سزا کا صرف ایک تہائی  حصہ گزارنے کے بعد رہا ہو سکتے ہیں۔ برطانیہ کی لارڈ چانسلر حبانا محمود سنگین جنسی مجرموں کے لیے لازمی کیمیکل کاسٹریشن متعارف کرانے پر غور کر رہی ہیں۔ یہ قدم جیلوں میں بڑھتی ہوئی بھیڑ کو کم کرنے اور جنسی جرائم پر قابو پانے کے لیے اٹھایا جا سکتا ہے۔ حکومت پہلے ہی کچھ علاقوں میں ایک پائلٹ پروجیکٹ چلا رہی ہے، اور اب اسے 20 علاقوں تک پھیلانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ اسکیم ایک آزاد سزا کی جائزہ رپورٹ کی سفارشات پر مبنی ہے، جس میں 48 تجاویز دی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کی قیادت سابق وزیر انصاف ڈیوڈ گاک نے کی۔ 
رپورٹ کی جھلکیاں
اچھے سلوک کرنے والے قیدیوں کو ان کی کل سزا کا ایک تہائی مکمل کرنے کے بعد ایک ٹیگ  پہنا کر  رہا کیا جا سکتا ہے۔ 
سنگین جنسی اور پرتشدد جرائم کے مرتکب افراد کو بھی آدھی سزا پوری کرنے کے بعد کمیونٹی میں نگرانی میں رہا کیا جا سکتا ہے۔ 
خطرناک ترین مجرموں کو "کریڈٹس"  کمانے پرجلد پیرول کے لیے درخواست کی اجازت دینے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
کیمیائی کاسٹریشن کیا ہے؟
یہ ایک طبی طریقہ کار ہے جس میں جنسی خواہشات اور خیالات کو کچھ ادویات کے ذریعے دبایا جاتا ہے۔ یہ پہلے ہی جرمنی، ڈنمارک اور پولینڈ جیسے ممالک میں استعمال ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے: مشکل پیدا کرنے والی جنسی خواہشات اور جنونی جنسی خیالات کو کیمیائی ادویات کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے، جو خاص حالات میں مجرموں کو دی جا سکتی ہیں۔ 
انسانی حقوق کی تنظیموں کی مخالفت
سرکاری  ذرائع کے مطابق محمود خان جمعرات کو پارلیمنٹ میں بیان دیں گی اور بتائیں  گی کہ کن سفارشات کی منظوری دی جائے گی۔ یہ 1990 کی دہائی کے بعد فوجداری نظام انصاف میں سب سے بڑی تبدیلی تصور کی جاتی ہے۔ اگرچہ یہ اسکیم مجرموں کی اصلاح کے لیے ایک کوشش ہے، انسانی حقوق کی بہت سی تنظیموں اور نگرانی کرنے والے اداروں نے اس کی اخلاقیات اور تاثیر پر سوال اٹھائے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top