اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان واقع چمن بارڈر جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ سرحد پر کئی دنوں تک ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں دونوں طرف کے کئی لوگ مارے گئے تھے۔ کئی افغان خاندانوں نے پیر کو بلوچستان صوبے میں جنوب مغربی سرحد عبور کرنا شروع کر دیا جبکہ افغانستان جانے والے کئی کنٹینر گاڑیوں کی آمدورفت بھی ہوئی۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ شروع ہونے پر چمن بارڈر بند کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے کراچی بندرگاہ سے سامان لے جانے والی تقریبا 400 کنٹینر گاڑیاں سرحد پر پھنس گئی تھیں۔
خیبر پختونخواہ صوبے میں سپن بولڈک بارڈر پر بھی ایسی ہی صورت حال دیکھی گئی جہاں پاکستان آنے والے کنٹینر پھنس گئے تھے ۔ چمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نفیس جان اچکزئی نے کہا کہ دوحہ میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دیے جانے کے بعد پیر شام سے سرحد جزوی طور پر دوبارہ کھول دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، اس دوران کراچی سے آنے والی تقریبا 400 کنٹینر گاڑیاں آہستہ آہستہ افغانستان میں داخل ہونے لگیں ہیں، جبکہ 550 خاندان بھی سرحد پار کر چکے ہیں جن میں تقریبا 3,400 افراد شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خاندان کراچی سے آئے تھے کیونکہ حکام نے انہیں بغیر مناسب دستاویزات کے کراچی میں رہتے ہوئے پایا تھا اس لیے انہیں وطن واپس جانے کا حکم دیا گیا تھا۔
پاکستان کی حکومت نے حال ہی میں حفاظتی اور معاشی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک وطن واپسی مہم شروع کی جس کے تحت ہزاروں افغان اپنے ملک لوٹ گئے۔ اچکزئی نے کہا، کراچی بندرگاہ اور سرحدی علاقوں کے قریب تازہ پھل، سبزیاں اور ضروری اشیا ء سے بھرے سینکڑوں ٹرک اب بھی پھنسے ہوئے ہیں اور سرحدی چوکی بند ہونے کی وجہ سے تاجروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو چمن بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مزید کوئی معاشی نقصان نہ ہو۔ سرکاری اہلکار عطااللہ بگٹی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے افغانستان واپس جانے والے افغان خاندانوں کو علاقے میں تمام بنیادی سہولیات فراہم کی ہیں۔