Latest News

ماسکو کے اندر جا کر حملہ کروگے تو ہتھیار دوں گا ، ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیان سے روس میں ہڑکمپ

ماسکو کے اندر جا کر حملہ کروگے تو ہتھیار دوں گا ، ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیان سے روس میں ہڑکمپ

واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوکرین-  روس جنگ کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میں بڑا یو ٹرن لے لیا ہے۔ اب وہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن پر براہ راست دباؤ ڈالنے کے لیے یوکرین کے اندر گہرائی تک حملہ کرنے کا آفر دے رہے ہیں۔ ٹرمپ اور یوکر ینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان حالیہ خفیہ کال میں، ٹرمپ نے واضح طور پر زیلنسکی سے پوچھا کہ اگر میں آپ کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار دوں تو کیا آپ ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ کو نشانہ بنا سکتے ہیں؟
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق اشتعال انگیز  بات چیت  ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہوئی ایک کشیدہ کال کے فوراً بعد ہوئی ۔ در اصل ، پوتن نے جنگ بندی مذاکرات کی امریکہ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا جس کے بعد ٹرمپ نے زیلنسکی سے پوچھا کہ کیا وہ روس کے دل پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں؟ رپورٹ کے مطابق زیلنسکی نے بھی بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہا، اگر آپ ہمیں ہتھیار دیں تو ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ وہ صدر بنتے ہی 24 گھنٹے کے اندر روس یوکرین جنگ روک دیں گے۔ لیکن پوتن کے ضدی رویے نے ٹرمپ کی تمام سفارتی چالوں کو ناکام بنا دیا۔
اب کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے اور یوکرین کو روس کے اندر گہرے حملے کے لیے گرین سگنل دینے کے لیے تیار ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اشارہ جنگ کو ایک نئے اور خطرناک موڑ پر لے جا سکتا ہے۔ دریں اثنا، یوکرین کا تقریباً 20 فیصد علاقہ اب بھی روس کے قبضے میں ہے۔ حالیہ رپورٹس میں دعوی کیا گیا ہے کہ یوکرین کی فوج کمزور ہو رہی ہے اور آہستہ آہستہ مزید علاقے کھو رہی ہے۔
 اس کے باوجود فرنٹ مورچے پر بیباکی نظر آتی ہے۔ ٹرمپ کا یہ جارحانہ موقف پوتن  کے لیے براہ راست پیغام ہے کہ اگر روس پیچھے نہ ہٹے تو امریکہ  یوکرین کو ایسے ہتھیار دے گا کہ ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ بھی ان سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ اب دنیا کی نظر اس بات پر ہے کہ آیا زیلنسکی اس پیشکش کو عملی جامہ پہنانے کی ہمت دکھائیں گے  یا پوتن کوئی نئی چال چلیں گے ۔ 
 



Comments


Scroll to Top