ڈھاکہ: درگا پوجا شروع ہونے سے پہلے ہی بنگلہ دیش میں ماحول کشیدہ ہو گیا ہے۔ وزیرِ اعظم محمد یونس کی حکومت کے داخلہ امور کے مشیر جہانگیر عالم چودھری نے ایسا بیان دیا ہے جس نے ہندو برادری کو گہرائی سے مجروح کیا۔ چودھری نے کہا کہ پوجا میلوں میں گانجا اور شراب کا اڈہ لگتا ہے، اس لیے اس بار بڑے میلے نہیں ہوں گے۔ ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بیان ان کے عقیدے پر حملہ ہے اور حکومت کا رویہ انہیں غیر محفوظ محسوس کرا رہا ہے۔
ہندو تنظیموں نے چودھری کے تبصرے کو قابل اعتراض اور اشتعال انگیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ درگا پوجا ہمارا عقیدہ اور ثقافت کی علامت ہے، اسے نشے سے جوڑنا توہین ہے۔ وسرجن (مورتی وسرجن)کا وقت شام 7 بجے تک مقرر کرنے کو مذہبی آزادی میں مداخلت قرار دیا گیا۔ ہندو تنظیموں نے احتجاج درج کرانے کی کوشش کی۔
لیکن ڈھاکہ پریس کلب نے انہیں بکنگ دینے سے انکار کر دیا۔ برادری کا الزام ہے کہ ہم سے عقیدے کے ساتھ ساتھ اظہارِ رائے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔
اس سال ملک بھر میں 33,000 درگا پوجا منڈپ لگیں گے۔ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ تمام جگہوں پر پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس (RAF) تعینات رہے گی۔ اس کے باوجود، برادری کو گزشتہ سال ہونے والے پنڈال حملوں کی یادیں اب بھی خوفزدہ کرتی ہیں۔ یونس حکومت کے لیے یہ درگا پوجا ساکھ اور حساسیت دونوں کا امتحان ہے۔ ایک طرف سکیورٹی کا وعدہ، دوسری طرف مشیر کے متنازع بیان سے ہندؤوں کا بھروسہ متزلزل نظر آ رہا ہے۔