واشنگٹن: امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) جان بولٹن نے ایک بار پھر ڈونالڈ ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ بولٹن نے ہندوستان میں امریکی سفیر کے طور پر سرجیو گور کی تقرری پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ گور اس عہدے کے لیے بالکل بھی فٹ نہیں ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی بھارت مخالف پالیسی اور مشیر پیٹر ناوارو کی زبان کو بھی ”احمقانہ“ قرار دیا۔
سرجیو گور پر بولٹن کاحمل
جان بولٹن نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے سرجیو گور کو ہندوستان میں اگلے امریکی سفیر کے طور پر چنا ہے، لیکن یہ فیصلہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گور کے پاس سفارتی تجربے کی کمی ہے۔ گور کی عمر صرف 38 سال ہے۔ وہ ٹرمپ کے بہت قریبی اور قابل اعتماد سمجھے جاتے ہیں۔ گزشتہ ماہ انہیں جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے لیے سفیر اور خصوصی ایلچی کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ اگر ان کی تقرری منظور ہو جاتی ہے تو گور ہندوستان میں سب سے کم عمر امریکی سفیر بن جائیں گے۔ بولٹن نے الزام لگایا کہ گور کی بین الاقوامی پالیسی کی سمجھ بہت کمزور ہے اور انہیں ہندوستان جیسے اہم اسٹریٹجک اتحادی کے لیے منتخب کرنا ایک سنگین غلطی ہے۔
ٹرمپ ناوارو کی ہندوستان پالیسی پر سوال
بولٹن نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا ہندوستان کے تئیں موقف مسلسل سخت رہا ہے۔ انہوں نے اپنے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے تبصروں کو یکسر مسترد کر دیا۔ بولٹن نے کہا- پیٹر ناوارو کو عالمی معاملات کا کوئی علم نہیں ہے۔ وہ یہ بھی نہیں سمجھتے کہ امریکہ کے دوست کون ہیں اور ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جانا چاہئے۔ ان کی بیان بازی نے امریکہ کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا ہے۔
روسی تیل اور ہندوستان کا معاملہ
بولٹن نے روس سے تیل خریدنے کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے عقلمندی کا مظاہرہ کیے بغیر بھارت پر دباو¿ ڈالا۔ انہوں نے دلیل دی کہ ہندوستان اور دیگر ممالک نے ان پابندیوں کی خامیوں کا فائدہ اٹھایا جو امریکی خارجہ پالیسی کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جان بولٹن نے ٹرمپ پر حملہ کیا ہو۔ ٹرمپ انتظامیہ چھوڑنے کے بعد سے وہ اپنی خارجہ پالیسی، سفارتی تقرریوں اور تزویراتی فیصلوں پر مسلسل تنقید کر تے رہے ہیں۔