بیجنگ: چین نے منگل کو 'آکس ' یعنی آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے درمیان ہونے والے نیوکلیئر انرجی سے چلنے والی آبدوزوں کے معاہدے کی تجدید پر تنقید کی۔ چین نے کہا کہ وہ گروہی تصادم اور ایسی کسی بھی سرگرمی کی مخالفت کرتا ہے جو نیوکلیئر پھیلا ؤ کے خطرے کو بڑھائے یا ہتھیاروں کی دوڑ کو مزید بھڑکائے۔ ایشیا پیسیفک خطے میں چین کا مقابلہ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھی جانے والے، تینوں ممالک نے 2021 میں ایک تاریخی سلامتی معاہدے کا اعلان کیا، جس کے تحت آسٹریلیا کو پہلی بار امریکی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نیوکلیئر انرجی سے چلنے والی آبدوزیں بنانے میں مدد دی جائے گی۔
اس معاہدے میں مصنوعی ذہانت، سائبر اور کوانٹم ٹیکنالوجیز بھی شامل ہوں گی۔ چین اس کی تنقید میں نمایاں رہا ہے اور کہتا رہا ہے کہ آکس، امریکہ، ہندوستان ، جاپان اور آسٹریلیا کے درمیان 'کواڈ ' اتحاد کے ساتھ مل کر، اس کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔ چین کے خارجہ دفتر کے ترجمان گوؤ جیکون نے منگل کو کہا کہ چین نے متعدد بار امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان بظاہر سہ فری سلامتی شراکت داری پر اپنی پوزیشن واضح کی ہے، جس کا مقصد نیوکلیئر آبدوزوں اور دیگر جدید ترین فوجی ٹیکنالوجیز پر تعاون کو فروغ دینا ہے۔
جب ان سے آکس کی دوبارہ سرگرم ہونے پر ردعمل طلب کیا گیا تو انہوں نے یہاں میڈیا سے کہا کہ ہم گروہی تصادم اور ایسی کسی بھی چیز کی مخالفت کرتے ہیں جو نیوکلیئر پھیلاؤ کے خطرے اور ہتھیاروں کی دوڑ کو بڑھاتی ہے۔ امریکہ کے آکس سے علیحدہ ہونے کو لے کر مہینوں کی غیر یقینی صورتحال اور قیاس آرائیوں کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں آسٹریلوی وزیراعظم اینتھونی البانیس کے ساتھ اپنی ملاقات میں کہا کہ انہوں نے اس کے ساتھ مکمل طور پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔