National News

امریکی وزیر خارجہ کا بڑا بیان - پاکستان سے تعلقات بڑھانا چاہتا ہے امریکہ، لیکن ہندوستان کی قیمت پر نہیں

امریکی وزیر خارجہ کا بڑا بیان - پاکستان سے تعلقات بڑھانا چاہتا ہے امریکہ، لیکن ہندوستان کی قیمت پر نہیں

واشنگٹن: امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات کو بڑھانے کا خواہش مند تو ہے، لیکن یہ  ہندوستان کے ساتھ اس کے تاریخی اور اہم تعلقات کی قیمت پر نہیں ہوگا۔ روبیو نے پیر کو کوالالمپور میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ طے شدہ ملاقات سے پہلے روس کے ساتھ  ہندوستان کے توانائی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی نے پہلے ہی خام تیل کی خرید میں تنوع لانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ آسیان (جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم)سربراہی اجلاس کے لیے ملیشیا کے اپنے دورے سے پہلے صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
روبیو نے پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہندوستان واضح وجوہات کی بنا پر فکرمند ہے۔ انہوں نے کہا، لیکن، میرا خیال ہے کہ اسے (ہندوستان  کو) یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں کئی مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہیں۔ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات کو بڑھانے کا موقع دیکھ رہے ہیں۔ روبیو نے کہا، میرا خیال ہے کہ سفارت کاری اور اس طرح کی چیزوں کے معاملے میں ہندوستانی  بہت سمجھدار ہیں۔ دیکھئے، ان کے کچھ ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں جن کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں ہیں۔ اس لیے، یہ ایک  سمجھدار ، عملی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا، مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان کے ساتھ ہم جو کچھ بھی کر رہے ہیں، وہ ہندوستان  کے ساتھ ہمارے تعلقات یا دوستی کی قیمت پر ہے۔ ہندوستان کے ساتھ تعلقات گہرے، تاریخی اور اہم ہیں۔ گزشتہ چھ مہینوں میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں قربت دیکھی گئی ہے، خاص طور پر مئی میں ہندوستان  اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے بعد جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی۔ہندوستان  نے ٹرمپ کے بار بار کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کی۔ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ ختم کرانے کا سہرا امریکی صدر کو دیا ہے۔
روبیو سے میڈیا نے سوال کیا کہ کیا ہندوستان، امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے لیے روسی تیل کی خرید کو واقعی روکنے کے لیے تیار ہوگا؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  ہندوستان  نے پہلے ہی اپنی تیل کی خرید میں تنوع لانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا، اگر وہ اپنی خرید میں تنوع لاتے ہیں، تو جتنا زیادہ وہ ہم سے خریدیں گے، اتنا ہی کم وہ کسی اور سے خریدیں گے۔ لیکن میں کوئی پیشگی تصور نہیں کروں گا  یا  میں تجارتی سودوں پر بات چیت نہیں کر رہا ہوں۔ اس لیے میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا۔
روبیو نے کہا، لیکن میں جانتا ہوں کہ اس نے ( ہندوستان نے)ان سب باتوں کے سامنے آنے سے پہلے ہی اپنی تیل کی خرید میں تنوع لانے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ اس لیے ظاہر ہے کہ ہم انہیں جتنا زیادہ بیچیں گے، وہ کسی اور سے اتنا ہی کم خریدیں گے۔ لیکن، ہم دیکھیں گے کہ اس سب پر کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ امریکہ نے گزشتہ ہفتے دو روسی تیل برآمد کرنے والی کمپنیوں، روس نیفٹ اور لوک آئل پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس اقدام سے ہندوستانی  تیل صاف کرنے والی کمپنیوں کے روسی خام تیل خریدنے سے ہچکچانے کا اندیشہ ہے۔
روبیو نے ہندوستان کے حوالے سے امریکہ کی تازہ کارروائی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان وسیع تجارتی مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ( ہندوستان ) ہمیشہ ہمارے حلیف اور دوست رہیں گے۔  ہندوستان  کی جانب سے روسی خام تیل کی خرید  ہندوستان -  امریکہ تعلقات میں تعطل کا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے  ہندوستانی  مصنوعات پر کل پچاس فیصد ڈیوٹی عائد کیے جانے کے بعد سے نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ ہندوستان  نے امریکی کارروائی کو نامناسب، ناانصافی پر مبنی اور غیر معقول قرار دیا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top