واشنگٹن: امریکہ اور چین کے درمیان برسوں سے جاری تجارتی جنگ کا اختتام اب قریب نظر آ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان کوالالمپور میں ہونے والی دو روزہ گہری بات چیت کے بعد اشارے ملے ہیں کہ ایک بڑا تجارتی معاہدہ اس ماہ کے آخر تک طے ہو سکتا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے تجویز کردہ 100 فیصد ٹیرف اب منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بدلے میں چین نے سویابین کی خرید دوبارہ شروع کرنے اور ریئر ارتھ منرلز کی برآمد پر عائد پابندی ایک سال کے لیے موخر کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ریئر ارتھ مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ہدف کے بہت قریب ہیں جہاں دونوں ممالک کے مفادات کا توازن قائم ہوگا۔چین کی جانب سے بھی مثبت اشارے موصول ہوئے ہیں۔ چینی سفیر لی چینگ گانگ نے تصدیق کی کہ فینٹینائل کنٹرول پر اتفاق ہو گیا ہے اور اس مسئلے سے متعلق امریکی ٹیرف واپس لینے پر بھی بات ہوئی ہے۔ اس معاہدے کی خبر کے بعد عالمی منڈی میں زبردست تیزی دیکھی گئی۔ آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ ڈالر میں اضافہ ہوا، جبکہ سوئس فرانک اور جاپانی ین جیسی "محفوظ کرنسیوں" میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
بِٹ کوائن مسلسل چوتھے دن چڑھاو پر ہے۔ اگر یہ معاہدہ جمعرات کو ہونے والی ٹرمپ۔شی سربراہی ملاقات میں طے ہو جاتا ہے تو اس سے ٹک ٹاک تنازع اور بندرگاہی محصولات جیسے تنازعات بھی ختم ہو سکتے ہیں جو پچھلے برسوں سے تجارتی جنگ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ ڈیل کامیاب ہوتی ہے تو اس کا مثبت اثر نہ صرف امریکہ اور چین کی معیشت پر پڑے گا بلکہ بھارت جیسے ابھرتے ہوئے بازاروں میں بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔