انٹرنیشنل ڈیسک : امریکہ نے ابتدائی مرحلے میں الزائمر کی بیماری کا پتہ لگانے کے لیے اپنے پہلے خون کے ٹیسٹ کی منظوری دے دی ہے۔ اس اہم قدم سے اس تباہ کن اعصابی بیماری میں مبتلا لاکھوں لوگوں کے لیے نئی امید لاتا ہے۔
الزائمر ڈیمنشیا کی سب سے عام قسم ہے جس میں انسان کا دماغ عمر بڑھنے کے ساتھ سکڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ دماغ کا یہ عارضہ آہستہ آہستہ یادداشت اور علمی صلاحیتوں کو ختم کر دیتا ہے۔ اس بیماری کی علامات وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی جاتی ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ یہ بیماری دماغ میں دو قسم کے پروٹینز - امائلائیڈ پلیک اور ٹاؤ پلیکس کی موجودگی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
کوئی علاج نہیں ہے، لیکن رفتار کو سست کرنے کے لئے دوا موجود
فی الحال الزائمر کا کوئی مکمل علاج نہیں ہے لیکن کچھ دوائیں ایسی ہیں جو بیماری کے بڑھنے کو کم کرنے کے لیے منظور کی گئی ہیں۔ فُجی ریبیو ڈائیگنوسٹک (Fujirebio Diagnostics ) کی طرف سے تیار کردہ خون کا نیا ٹیسٹ خون میں ان دو مخصوص پروٹینوں کے تناسب کی پیمائش کر کے کام کرتا ہے۔
پرانے طریقوں سے سستا اور آسان
ابھی تک، ان پلیک کی شناخت صرف مہنگے پی ای ٹی اسکین یا جسم میں چیرا کے ذریعے کی جانے والی اسپائنل فلوئڈ ٹیسٹ ( ریڑھ کی ہڈی کے لار کی ٹیسٹ )کے ذریعے کی جا سکتی تھی۔ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے)نے جمعہ کے روز خون کے ٹیسٹ کی منظوری کا اعلان کیا جس کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بیماری کی تشخیص اور انتظام میں ایک اہم موڑ ثابت ہوسکتا ہے۔

ایف ڈی اے کمشنر نے امید ظاہر کی
ایف ڈی اے کمشنر ڈاکٹر مارٹی مکیری نے کہا کہ "الزائمر کی بیماری چھاتی کے کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سے بھی زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جانتے ہوئے کہ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 10 فیصد لوگ الزائمر کا شکار ہیں اور یہ تعداد 2050 تک دوگنا ہونے کی امید ہے، مجھے امید ہے کہ اس طرح کی نئی طبی مصنوعات مریضوں کی مدد کریں گی۔
جلدی پتہ لگانے سے بہتر علاج ممکن
خون کا یہ نیا ٹیسٹ کوئی آزاد تشخیصی ٹول نہیں ہے لیکن اسے ایسے مریضوں کے لیے کلینیکل سیٹنگز میں استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے جو پہلے ہی علمی کمی کے آثار دکھا رہے ہیں۔ لیکن یہ بیماری کی جانچ کے لیے ایک آسان اور زیادہ قابل رسائی طریقہ کا وعدہ کرتا ہے ، جس سے ڈاکٹروں کو الزائمر کی پہلے ہی تصدیق کرنے اور سب سے مؤثر ہونے پر علاج شروع کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔
فی الحال FDA سے منظور شدہ دو دوائیں ہیں، لیکے نیمیب(lecanemab ) اور ڈونانیمیب ( donanemab ) ، جو الزائمر سے وابستہ امائلائیڈ پلیک کو نشانہ بناتی ہیں۔ اگرچہ یہ علاج بیماری کو پوری طرح سے ٹھیک نہیں کرتا ، لیکن پتہ چلا ہے کہ یہ بیماری کے بڑھنے کو تھوڑا سا سست کردیتا ہے ، خاص طور پر جب اس کو وقت پر شروع کیا جائے۔ اس لیے بروقت تشخیص بہت ضروری ہے۔ نیورولوجسٹ اور الزائمر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ خون کے ٹیسٹ سے مریضوں کے علاج میں لگنے والے وقت کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
FDA کے سینٹر فار ڈیوائسز اینڈ ریڈیولاجیکل ہیلتھ کی ڈاکٹر مشیل ٹارور نے کہا کہ آج کی منظوری الزائمر کی تشخیص کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ یہ بیماری کے ابتدائی مراحل میں امریکی مریضوں کے لیے اس عمل کو آسان اور ممکنہ طور پر زیادہ قابل رسائی بناتا ہے۔
قابل اعتماد اور کم جارحانہ ٹیسٹ
طبی مطالعات میں خون کے اس ٹیسٹ کی کارکردگی PET اسکین اور اسپائنل ٹیپ جیسے زیادہ روایتی تشخیصی آلات کی طرح پایا گیا ہے ۔ مطالعہ میں، نئے خون کے ٹیسٹ نے 100 میں سے 92 افراد میں الزائمر کی علامات کی درست نشاندہی کی جنہیں یہ مرض لاحق تھا اور 100 میں سے 97 افراد میں الزائمر کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں جنہیں یہ مرض لاحق نہیں تھا۔ صرف کچھ ہی لوگوں کو یعنی 5 میں سے 1 سے بھی کم لوگوں کو ٹیسٹ کے نتائج مبہم حاصل ہوئے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ خون کا ٹیسٹ اس بات کا پتہ لگانے کے لیے بالکل درست ہے کہ آیا کسی شخص کے دماغ میں الزائمر سے متعلق ابتدائی تبدیلیاں ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جنہیں پہلے سے یادداشت کے مسائل ہیں۔ تاہم، ایف ڈی اے کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ ٹیسٹ صرف ہسپتالوں یا کلینکس میں استعمال کیا جانا چاہیے جہاں ماہرین یادداشت کے مسائل کی جانچ کر سکتے ہیں اور اسے ہمیشہ مریض کی صحت سے متعلق دیگر معلومات کے ساتھ مل کر استعمال کیا جانا چاہیے۔
اس ٹیسٹ کا ایک ممکنہ خطرہ یہ ہے کہ یہ بعض اوقات غلط نتائج دے سکتا ہے، یا تو یہ کہہ سکتا ہے کہ شخص میں الزائمر کی علامات ہیں جب کہ وہ حقیقت میں نہیں ہوتیں (غلط مثبت)یا بیماری کا پتہ ہی نہیں چل پایا جب کہ وہ حقیقت میں موجود ہوتی ہے (غلط منفی) ۔
مستقبل کا راستہ
الزائمر آہستہ آہستہ یادداشت، فیصلہ سازی کی صلاحیت اور بالآخر انسان کی آزادی کو ختم کر دیتا ہے۔ جیسے جیسے عالمی آبادی بڑھتی جائے گی اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی ڈرامائی طور پر اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ یہ خون کا ٹیسٹ تاخیر سے ہونے والے تشخیص کی وجہ سے ہونے والے جذباتی اور مالی نقصان کو کم کرنے میں بھی مدد کر سکتا ہے، جس کا تجربہ بہت سے خاندانوں کو تب ہوتا ہے جب علامات کو عمر بڑھنے کی عام علامات کے طور پر مسترد کر دیا جاتا ہے یا انہیں نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیسٹ ابھی تک وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہے، تاہم ایف ڈی اے کی منظوری سے ملک بھر کے ہسپتالوں اور کلینکوں میں اسے وسیع پیمانے پر اپنانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جو اس بیماری سے لڑنے میں ایک نیا انقلاب لا سکتا ہے۔