Latest News

بھارت - کینیڈا رشتوں میں نئی صبح َ سی ای پی اے بات چیت دوبارہ شروع ہونے کا سواگت

بھارت - کینیڈا رشتوں میں نئی صبح َ سی ای پی اے بات چیت دوبارہ شروع ہونے کا سواگت

ایک اہم قدم آگے بڑھاتے ہوئے ، بھارت اور کینیڈا کا مپر بینسو اکنامک پارٹنر شپ ایگریمنٹ(سی ای پی اے)پر بات چیت پھر سے شروع کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ دونوں ممالک پرانی باتوں کو پیچھے چھوڑ کر ایک مشترکہ اور بولڈ معاشی مستقبل کی طرف بڑھنے کے لئے تیار ہیں۔یہ وعدہ جنوبی افریقہ میں جی 20 سمٹ کے دوران کینیڈا کے پردھان منتری مارک کارنی اور بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی کے درمیان ہوئی بائی لیٹرل میٹنگ کے دوران دوہرایا گیا۔
 ان کی میٹنگ صرف سیاسی نزدیکیوں کی واپسی نہیں ہے بلکہ د ونوں ممالک کے درمیان رشتوں میں ایک حقیقی تبدیلی ہے، جو سیاسی ہمت، دور اندیشی اور عوام کے فائدے کے لئے ٹھوس نتائج دینے کے مشترکہ پکے ارادے سے بھری ہے۔
وژنری لیڈر شپ: کارنی اور مودی : بھارت کے ساتھ پردھان منتری کارنی کی نئی پارٹنر شپ نے کینیڈا کے عالمی معاشی وژن کو نیا انداز دینا شروع کر دیا ہے۔ ان کی قیادت میں ، اوٹاوا نے تجارت کی گفتگو کو پھر سے شروع کرنے کے لئے صرف لین دین والا نہیں بلکہ ایک تبدیلی لانے والا وژن اپنایا ہے۔
پچھلے تناؤ  کے باوجود کارنی کا اعتماد دوبارہ قائم کرنے کی خواہش قیادت کی ایک انوکھی مثال ہے۔ پردھان منتری مودی نے بھی سیاسی سمجھ داری کا ثبوت دیا ہے۔ تناؤ کے دور کے بعد بھی، گہرائی سے اور بڑے پیمانے پر جڑنے کی ان کی خواہش دکھاتی ہے کہ کینیڈا بھارت کی معاشی یا ترا میں ایک اہم پارٹنر ہے۔
دونوں نے مل کر 2030 تک 50 بلین ڈالر کی باہمی تجارت کا ہدف رکھا ہے۔ یہ ایک بڑا ہدف ہے، جو اگر حاصل ہو جاتا ہے تو موجودہ تجارت کی مقدار سے تقریبا دو گنا ہو جائے گا۔
چیلنجوں سے پار پانا صاف گوئی ، ہمت اور کمٹمنٹ :
 یہ نئی رفتار خود بخود نہیں آئی۔ جیسا کہ کئی دیکھنے والوں نے دیکھا ہے، کچھ منتخب افسروں اور پارٹی کی تنظیموں نے جان بوجھ کر اس پارٹنر شپ کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کی ہے۔ یہ لوگ پرانے تناؤ کا اپنے فائدے کے لئے فائدہ  اٹھانا چاہتے تھے۔ لیکن کارنی حکومت نے سوچ میں صاف گوئی اور سیاسی ہمت دکھائی ۔ پیچھے ہٹنے کی بجائے ، وہ اور زیادہ پکے ارادے کے ساتھ آگے بڑھے۔
بات چیت کا یہ پھر سے شروع ہونا سفارتی رشتوں میں نرمی کے تناظر میں بھی اہم ہے۔ پچھلے تنا ؤ، خاص طور پر سکیورٹی اور اعتماد کو لے کر، کی وجہ سے 2023 میں تجارت کی بات چیت رک گئی تھی۔ کارنی اور مودی کے درمیان نئی میٹنگ کوئی رسمی قدم نہیں ہے، یہ اعتماد پھر سے بنانے اور باہمی فائدے والی پارٹنر شپ بنانے کا ایک بنیادی فیصلہ ہے۔
ایک بڑی پارٹنر شپ صرف تجارت سے آگے :
 دونوں لیڈروں نے جس سی ای پی اے کی سوچ رکھی ہے، وہ بڑی اور جامع ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ کے مطابق نئی بات چیت میں سامان ، سروس سرمایہ کاری ، کھیتی ، ڈیجیٹل ٹریڈ ، لیبر موبیلٹی اور پائیدار ترقی جیسے کئی شعبے شامل ہوں گے۔
اس کے ساتھ، کارنی اور مودی نے دفاع، خلائی سائنس، سول نیوکلیئر انرجی اور طویل مدت تک یورینیم سپلائی میں پارٹنر شپ کو مزید گہرا کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔اس کوشش کی کامیابی میں بھارتیہ ہائی کمشنر دنیش پٹنائک کا کردار خاص تعریف کے قابل ہے۔ انہوں نے نہ صرف بات چیت کے راستے دوبارہ بنائے ہیں بلکہ غلط فہمیوں کو کم کرنے، سیاسی تناؤ کم کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد پھر سے بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
 ان کی سفارتی حساسیت، متوازن اپروچ اور رشتے کو منفی اثر سے بچانے کے پکے ارادے نے سی ای پی اے کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے۔یہ صرف ایک تجارت کا معاہدہ نہیں ہے، یہ ایک اسٹریجک پارٹنرشپ ہے، جو مشتر کہ جمہوری اقدار، خود مختاری کے احترام اور عالمی تعاون کے طویل مدتی وژن پر مبنی ہے۔
منند ر سنگھ گل( منیجنگ ڈائریکٹر، ریڈیو انڈیا، سرے، کینیڈا)
 



Comments


Scroll to Top