سَری (کینیڈا )میں منعقد ہونے والا G7 سربراہی اجلاس مختلف نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔ آج دنیا تجارتی پابندیوں اور تجارتی جنگوں کی وجہ سے بے یقینی کا شکار ہے۔ دنیا بھر میں جاری جنگیں بھی انسانیت کے لیے گہری تشویش کا باعث ہیں۔ ایسے حالات میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوری معیشت رکھنے والے G7 ممالک کا کردار انتہائی اہم ہو جاتا ہے۔ اس سال G7 کے رکن ممالک کے سربراہان کے علاوہ، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور جنوبی افریقہ کے صدر رامافوسا وغیرہ جیسے اہم عالمی رہنما اس سربراہی اجلاس میں حصہ لیں گے۔
لیکن ان میں نریندر مودی کی شرکت خاص بحث کا موضوع رہی ۔ وہ مسلسل ہر G7 سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے رہے ہیں لیکن اس بار انہیں اس میں مدعو نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ ہندوستان اور کینیڈا کے بگڑتے تعلقات تھے۔ پچھلے کچھ سالوں سے ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات کافی کشیدہ ہیں۔ اس کشیدگی کا اصل جنم 1974 میں بھارتی نیوکلیئر پروگرام سے جڑا مانا جاسکتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں سابق کینیڈین وزیر اعظم کے 2018 میں ہندوستان کے دورے کو نئی کشیدگی کا آغاز قرار دیا جا سکتا ہے۔ جب ستمبر 2023 میں کینیڈا کے اس وقت کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ سَری میں ایک مقامی رہنما کے قتل کے پیچھے ہندوستانی حکومت کا ہاتھ ہے، تب ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات کھٹائی میں چلے گئے۔ تجارتی جنگ کے دور کے خاتمے کے بعد کینیڈا میں ایک تبدیلی دیکھنے میں آئی جہاں دونوں بڑی پارٹیوں نے خواہ وہ لبرل پارٹی ہو یا کنزرویٹو، نے انتخابی مہم میں اس بات پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات بحال کریں گے ۔
وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مارک کارنی نے اپنی خارجہ پالیسی کا ہدف بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اسے کینیڈا کے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کریں گے۔ کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے بھی کہا کہ ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات مرحلہ وار معمول پر لائے جائیں گے۔ اس ماحول کے پیدا ہونے کے بعد ہی کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے گزشتہ ہفتے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کیا اور انہیں کینیڈا میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جسے وزیر اعظم نے قبول کر لیا۔
وزیر اعظم کارنی نے بیباکی سے کہا کہ جی 7 ممالک دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں تاکہ توانائی، ماحولیات اور قومی سلامتی کے ایجنڈے کو نافذ کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کی شرکت کے بغیر پورا ایجنڈا بے معنی ہوجاتا ۔ کینیڈا کے سیاسی حالات کے پیش نظر کینیڈین وزیر اعظم کا یہ قدم جرات مندانہ اور دور اندیشی سے بھرا ہے کیونکہ کینیڈا میں ان کی اکثریتی حکومت نہیں ہے اور کینیڈا میں بنیاد پرست سکھوں کا ایک گروپ اس دعوت ( مودی کو بلانے )کی مخالفت کر رہا تھا۔ جب وزیر اعظم کارنی اور وزیر اعظم مودی جی 7 کے دوران دو طرفہ بات چیت کریں گے، تو انہیں کئی مسائل پر خصوصی توجہ دینی چاہیے، جن میں سے پہلا دونوں ممالک میں ہائی کمشنروں کی تقرری ہے۔ یہ ایک اہم قدم ہوگا کیونکہ ہائی کمشنر دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم کڑی ہوتے ہیں۔ ایک ذہین ہائی کمشنر دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں اچھا کردار ادا کر سکتا ہے۔ کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان رُکی ہوئے تجارتی مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے اتفاق رائے تک پہنچنے کی ضرورت ہے کیونکہ کینیڈا بھی امریکہ پر اپنا انحصار کم کرنے کے مراحل میں ہے اور ہندوستان پہلے ہی برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے چکا ہے اور امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔
یہاں ایک بڑی ہندوستانی کمیونٹی ہے جو ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان پل کا کام کرتی ہے اور اگر دو طرفہ مذاکرات میں اس کمیونٹی اور اس کو درپیش مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو یہ بات چیت ادھوری مانی جائے گی ۔ دونوں حکومتوں کو ہندوستانی قونصلیٹ کی خدمات میں ہندوستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے اور ہندوستانی حکومت کو ہندوستانی قونصلیٹ کی خدمات تک رسائی میں مشکلات کو دور کرنے کو یقینی بنانا چاہئے اور کینیڈا حکومت کے ملازمین ہندوستانی نژاد کینیڈینوں کو ہندوستانی ویزا نہ ملنے کی شکایات کو حل کرنا چاہئے کیونکہ ویزا کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سماجی تعلقات کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔
ہندوستان اور کینیڈا دونوں قومی جمہوریتیں ہیں اور انگریزی زبان اور بہت سے دوسرے مشترکہ ورثے سانجھا کرتے ہیں۔ کینیڈا ہندوستان میں نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے اور ہندوستان کینیڈا کے قیمتی دھاتوں اور معدنیات کے وسیع ذخائر سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ہندوستان ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے کینیڈا سے نئی ٹیکنالوجی بھی حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی کے شعبے میں در پیش مسائل کا حل سکیورٹی اداروں پر چھوڑ دینا چاہیے اور دونوں ممالک کو معاشی اور سماجی شعبوں میں تعاون کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔
اسی تناظر میں ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کینیڈا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے حوالے سے پوری بھارتی کمیونٹی میں جوش و خروش پایا جاتا ہے اور کینیڈین اور ہندوستانی کمیونٹی سب سے بڑی جمہوریت کے وزیراعظم نریندر مودی کا بڑے جوش و خروش سے استقبال کرے گی۔
( منیجنگ ڈائریکٹر )ریڈیو انڈیا سَری (کینیڈا)