Latest News

ہندوستان، روس چین کی دوستی سے امریکہ مشتعل، پی ایم مودی کو دی 500 فیصد ٹیرف کی دھمکی

ہندوستان، روس چین کی دوستی سے امریکہ مشتعل، پی ایم مودی کو دی 500 فیصد ٹیرف کی دھمکی

انٹرنیشنل ڈیسک: روس- یوکرین جنگ کے درمیان ہندوستان  اور روس کی دوستی کے باعث امریکہ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ دریں اثنا ء بااثر امریکی سینیٹر رچرڈ بلومینتھل نے کیف میں واضح الفاظ میں کہا کہ امریکہ کسی بھی ایسے ملک پر 500 فیصد تک محصولات عائد کرے جو روس سے تیل، گیس یا پیٹرو کیمیکل خریدنا جاری رکھے۔ انہوں نے براہ راست ہندوستان  اور چین کا نام لیتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ ممالک روس کی معیشت کو مضبوط کر رہے ہیں، جو کریملن کو یوکرین کی جنگ کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ بلومینتھل اور سینیٹر لنڈسے گراہم مل کر ایک سخت بل پیش کرنے جا رہے ہیں جو ایسے ممالک پر سخت اقتصادی جرمانے عائد کرنے کی بات کرے گا۔
سینیٹرز کا یہ اقدام سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے جس میں معاشی دبا ؤکو سٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر وہ دوبارہ صدر بنتے ہیں تو امریکہ کی تجارتی ترجیحات مکمل طور پر بدل جائیں گی - اور اس کا اثر ہندوستان اور چین کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ روس نے امریکی انتباہ کے فوراً بعد سفارتی اقدام کیا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے انڈیا-چین-روس (RIC) گروپ کو دوبارہ فعال کرنے کے بارے میں بات کی۔ ہندوستان  اور چین کے درمیان اب کوئی کشیدگی نہیں ہے۔ یہ RIC کو بحال کرنے اور ایشیا میں مغربی دباؤ کا جواب دینے کا بہترین وقت ہے۔ لاوروف نے یہ بھی اشارہ کیا کہ ہندوستان کو QUAD اور مغربی اتحاد سے خود کو دور کرنا چاہئے اور ایشیائی طاقت کے توازن میں بڑا کردار ادا کرنا چاہئے۔
 ہندوستان کا موقف
ہندوستان  کے لیے ایک تیر سے دو نشانے والی صورتحال بن گئی ہے ۔ ہندوستان اب تک روس سے خام تیل خرید رہا ہے اور اس پالیسی کو 'سٹریٹجک خود مختاری' کا حصہ سمجھتا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر پہلے ہی واضح کر چکے ہیں۔ ہندوستان اپنے فیصلے اپنے مفادات کی بنیاد پر کرتا ہے نہ کہ دبا ؤمیں۔ ہندوستان کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تصادم کا خطرہ مول لے گا یا روس اور چین کے ساتھ علاقائی اتحاد کو مضبوط کرے گا۔  چین جو  پہلے ہی امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں الجھ چکا ہے ، اب ہندوستان  اور روس کے ساتھ اپنے خفیہ اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کو بڑھا رہا ہے۔ حال ہی میں، بیجنگ نے روس کے ساتھ گیس اور فوجی سازوسامان کے سودے تیز کیے ہیں۔ ہندوستان  چین سرحد پر کشیدگی میں آہستہ آہستہ بہتری آ رہی ہے۔ RIC کا دوبارہ فعال ہونا چین کے لیے مغرب کے خلاف ایک نیا پلیٹ فارم بھی بن سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شی جن پنگ، جو طویل عرصے سے امریکی تسلط کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں، ہندوستان روس کی مدد سے ایک نیا ایشیائی قطب بنانا چاہیں گے۔
 



Comments


Scroll to Top