لاہور : پاکستان میں ہزاروں وکلاء نے ایک ہسپتال میں گھس کر توڑ پھوڑ مچائی جس سے سنگین طور پر پانچ مریضوں کی بدھ کے روز موت ہوگئی ۔ لاہور کے پنجاب انسٹی چیوٹ آف کارڈیولاجی میں کافی تعداد میں گھر گئے اور وہاں توڑ پھوڑ مچائی ۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ انہوں نے دو ہفتے پہلے ایک ساتھی وکیل پر ڈاکٹروں کے ذریعے کئے گئے حملے کا بدلا لینے کیلئے ایسا کیا ہے ۔
افسروں نے بتایا کہ وکلاء جیسے ہی ہسپتال میں گھسے ، وہاں موجود ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل کارکن کو پیٹا اور واردات کی میڈیا کوریج کررہے صحافیوں کو بھی انہوں نے نہیں بخشا ۔ وکلاء نے پولیس کی ایک گاڑی میں آگ لگا دی ۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ہسپتال میں تعینات پولیس کارکن بھی وہاں سے بھاگنے لگے ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء نے دروازے اور کھڑکڑیاں توڑ دیں ۔ ہسپتال میں کھڑی کئی گاڑیوں کو تباہ کردیا اور کچھ صحافیوں کے کیمرے بھی توڑ دئیے ۔
پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ہسپتال میں قریب چار ہزار وکلاء کے حملے کی وجہ سے طبی امداد نہ ملنے کے باعث 5 مریضوں انتقال کر گئے ۔
انہوں نے کہا،'جنگ' کے وقت بھی ہسپتالوں کو بخش دیا جاتا ہے لیکن ان وکلاء نے آج ساری حدود لانگھ دیں اور ایک ہسپتال پر حملہ کردیا ۔ جس سے پانچ مریضوں کی موت ہوگئی اور ڈاکٹر سمیت پیرا میڈیکل کارکن زخمی ہوگئے ۔ بعد میں رینجرز اور دنگہ پولیس نے حالات پر قابو پایا ۔ لاہور پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ،' پولیس نے دس وکلاء کو گرفتار کیا ہے ۔ وہ ڈاکٹروں پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہے ہیں ۔ حالات پر قابو پا لیا گیا اور ہسپتال میں کافی تعداد میں پولیس فورسز تعینات کو کردیا گیا ہے ۔ '