واشنگٹن: واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کو بدھ کی شام اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ یہودی میوزیم میں ایک تقریب سے نکل رہے تھے۔ پولیس نے یہ جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے سلسلے میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے "فلسطین کو آزاد کرو" کے نعرے لگائے تھے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کی "خوفناک، یہود مخالف" اور شرمناک فائرنگ سے "حیرت زدہ" ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے دنیا بھر میں اسرائیلی مشنز کو سکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
میٹروپولیٹن پولیس کی سربراہ پامیلا اسمتھ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ایک مرد اور ایک عورت کیپٹل جیوش میوزیم میں ایک تقریب سے نکل رہے تھے جب 30 سالہ مشتبہ شخص نے چار افراد کے ایک گروپ کے قریب پہنچ کر فائرنگ کردی۔ اسمتھ نے کہا کہ مشتبہ شخص کو فائرنگ سے پہلے میوزیم کے باہر گھومتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد وہ میوزیم کے اندر گیا اور وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے اس کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ اسمتھ نے کہا کہ جب اسے حراست میں لیا گیا تو اس نے " فلسطین آزاد کرو" کا نعرہ لگایا۔ اٹارنی جنرل پام بوندی نے کہا کہ وہ سابق جج جینین پیرو کے ساتھ جائے وقوعہ پر ہیں۔
پیرو واشنگٹن میں امریکی اٹارنی کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے اس گولی باری کو "یہود مخالف دہشت گردی کا گھناؤنا عمل" قرار دیا۔ ڈینن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا ہمیں یقین ہے کہ امریکی حکام اس مجرمانہ فعل کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ اسرائیل دنیا بھر میں اپنے شہریوں اور نمائندوں کے تحفظ کے لیے ثابت قدمی سے کام کرتا رہے گا۔