Latest News

مدھیہ پردیش میں1800کروڑروپے کا جی ایس ٹی گھوٹالہ ،ریاستی حکومت  نے مانگی رپورٹ

مدھیہ پردیش میں1800کروڑروپے کا جی ایس ٹی گھوٹالہ ،ریاستی حکومت  نے مانگی رپورٹ

اندور:مدھیہ پردیش میں کمرشیل ٹیکس محکمہ کی ٹیکس ریسرچ ونگ کی جانچ میں پکڑے گئے 1800کروڑکیجی ایس ٹی  گھوٹالے سے صوبے سمیت 7صوبوں کی حکومتیں مشکل میں ہیں ۔صوبائی حکومت نے گھوٹالے کی پوری جانچ رپورٹ کمرشیل ٹیکس آفس اندور سے مانگی ہے۔
وہی گھوٹالے کی سبھی ساتوں صوبوں میںجانچ تیز ہو گئی ہے۔ ان میں مدھیہ پردیش کے علاوہ اتر پردیش دہلی،بہار ، اسام ، ہماچل ، ہریانہ ہے ۔ بھوپا ل کی فرم سیسرس  ایم پی کے  ٹریڈرس  کی جانب سے جن جن کمپنیوں نے ٹرانزیکشن بتائے ہیں ، ان سبھی کو جانچ کے دائرے میں لیا  جا رہا ہے ۔ اس کمپنی کی جانچ میں موقع پر کچھ نہیں پایا گیا ہے ۔ ٹرانزیکشنسے پتا چلا ہے کہ کمپنی نے 29جنوری کو جی ایس ٹی میںرجسٹریشن لیا تھا۔ مدھیہ پردیش سمیت پورے دیش میں ایک جولائی 2017کو جی ایس ٹی لاگو  ہوا تھا اور تب سے ابھی تک مدھیہ پردیش  جی ایس ٹی محکمہ کی جانب سے پانچ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے فرضی بلنگ معاملے پکڑے جا چکے ہیں ۔اس میں 700کروڑ سے زیادہ کی جی ایس ٹی  چوری اور ان پٹ ٹیکس کریڈٹ گھوٹالے  کا اندازہ  ہے۔

  1. 1۔دسمبر  میں کمرشیل ٹیکس محکمہ نے فرضی کمپنیوں کے گروہ پر چھاپے مارے تھے ۔ اس میں 1200کروڑ سے زیادہ کی فرضی بلنگ پائی تھی۔ سبھی کمپنیاں بوگس تھیں۔اس میں 100کروڑکا انپٹ ٹیکس کریڈٹگھوٹالہ ملا تھا۔
  2. 2۔جولائی 2019میں محکمہ نیپورے صوبے میں لوہا  کاروبار کرنے والی 650زیادہ کمپنیوں پر چھاپے مارے ۔اس میں 285بوگس نکلی تھی ۔ اس میں 1150کروڑ کی فرضی بلنگ تھی۔
  3. 3۔سال 2019میں ہی چھوٹی گوال ٹولی سمیت دوسری جگہوں پر کارروائی میں سو کروڑ سے زیادہ کی فرضی بلنگ سامنے آئی تھی ۔ایک ٹیکس صلاح کار نے خودکشی بھی کی تھی ۔
  4. 4۔مارچ 2020کے پہلے ہفتے میں ہوئی کارروائی میں ابھی تک 1800کروڑ کی فرضی بلنگ کا معاملہ سامنے آ چکا ہے جو اڑھائی ہزار کروڑ سے زیادہ کا ہو سکتا ہے ۔

گاڑی کے فرضی نمبر ات ملے 
کمپنی نے 23دن میں 20فروری تک بند ہونے سے پہلے ہی قریب 600کروڑ کے بل کاٹ دیئے ۔ کمپنی نے ای وے بل کے ذریعے جن گاڑیوں سے مال کی نقل وحمل بتائی اس میں زیادہ تر  فرضی ہیں۔یہ نمبر کیب ،آٹو ،ٹیمپو وغیرہ کے پائے گئے ہیں۔
رجسٹریشن کی جانچ ہو ،ای  وے بل کی  صلا حیت بڑھے
جانکاروںکا کہنا ہے کہ ویٹ ایکٹ کی طرح ہی جی ایس ٹی میں بھی بیوپاری کے رجسٹریشن پر کنٹرول ہونا ضروری ہے اور اس کے لئے پھر سے جسماتی توثیق کی حالت  لانی چاہئے۔ساتھ ہی ای وے بل کی صلاحیت بھی دھیرے دھیرے بڑھنی چاہئے۔جس  سے بڑے گھوٹالے روکے جا سکیں گے۔ ساتھ ہی کسی بھی مشکوک کمپنی ،کاروباری کے جی ایس ٹی نمبر کو فورا معطل کرنے کا حق محکمہ کو ہوناچاہئے۔
 



Comments


Scroll to Top