Latest News

چین کا گندہ کھیل:نیپال کوغلام بنانے کے لئے چل رہا ایسی چال

چین کا گندہ کھیل:نیپال کوغلام بنانے کے لئے چل رہا ایسی چال

انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال اور چین درمیان میں کچھ بھی اچھا نہیں چل رہا ہے۔ دراصل چین نیپال کو غلام بنانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے جس کی وجہ سے نیپالی بہت ناراض ہیں۔  نیپال کے شمالی علاقے میں واقع  بارڈر پوائنٹ چین کی طرف سے  بند کئے  جانے سے نیپال کے لوگ بھڑکے ہوئے ہیں ۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپال کے سابق وزیر اعظم کے کے پی اولی کی حکومت نے 2015 اور 2016 میں چین کے ساتھ اپنی سرحدیں کھولنے کے معاہ کیا تھا، تاکہ سرحد کے استعمال سے نیپالیوں کے آنے جانے کے ساتھ   ساتھ  چین کی بندرگاہوں  کا استعمال کر دوسرے ممالک کا  سامان  درآمد اور برآمد کیا جاسکے ، لیکن اس میں  نقل و حرکت میں رکاوٹ ہے۔ چین نے نیپال کے سرحدی علاقوں ہملا، مستنگ، گورکھا، رسووا اور دولاکھا میں نیپالی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ 
نیپال کے لوگوں کے مطابق، بھیراوا ہوائی اڈے  پر چین نے اپنا جھنڈا لہرا کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ نیپال اس کا ماتحت ہے۔ یہی نہیں سال 2019 میں چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے دورہ نیپال کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ نیپال جسے لینڈ لاکڈ ملک سمجھا جاتا ہے، ہم اسے لینڈ لاکڈ ملک بنائیں گے۔نیپال کی صدر ودیا دیوی بھنڈاری کے دورے کے دوران چین کے ساتھ 2019 میں ٹرانزٹ پروٹوکول کا معاہدہ بھی ہوا تھا جس کے آرٹیکل 15 کے مطابق اس معاہدے پر ایک ماہ کے اندر عملدرآمد ہونا تھا لیکن اس معاہدے کو کئی ماہ گزرنے کے باوجود چین نے  اپنے بارڈر پوائنٹ پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کر دیں۔
نیپالی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نیپال سے چین جانے والے راستے اکثر یا تو بند رہتے ہیں یا پھر مختلف پابندیوں کی وجہ سے نیپال کے لوگوں کے لیے چینی راستہ استعمال کرنا آسان نہیں ہوتا۔ نیپال کے ٹرک جو سامان لے کر چین کی سرحد پر جاتے ہیں انہیں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چین اور نیپال کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق نیپال چین کی چار بندرگاہوں شینزین، تیانجن، ژنجیانگ اور لیان یونگانگ کو استعمال کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی نیپال اور چین کے درمیان 6 سرحدی بندرگاہیں  پوسٹراسووا-جیلونگ، کوداری-جنگمو، کیماتھنگکا-چینٹانگ، نیچنگ-لیجی، یاری-پلن اور اولانگ چنگولا-ریو بندرگاہیں، جن کا استعمال آنے جانے کے لئے ہونا ہے ، لیکن ابھی تک  باضابطہ طور پر شروع نہیں ہو سکے ہیں اور نیپال اب تک صرف راسووا اور تتوپنی چیک پوائنٹ کا ہی استعمال کر رہا ہے ۔ 
نیپال کے معاملات کی نگرانی کرنے والوں کے مطابق، چین اپنی جاسوس وزارت برائے ریاستی سلامتی، جنہیں MSS بھی کہا جاتا ہے ، کو بڑے پیمانے پر نیپال میں تعینات کر رہا ہے ۔ایم ایس ایس کا پروپیگنڈا نیپال میں پھیلانے کے ساتھ ساتھ ہی امریکہ سمیت دیگر جمہوری ممالک کے ساتھ نیپال کے تعلقات خراب کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ حال ہی میں MSS کے ایسے ہی ایک آپریشن کا کھٹمنڈو میں انکشاف ہوا تھا جس میں ایک چینی ایجنٹ کھٹمنڈو سے نیپال میں چائنا کا ایجنڈا چلا رہا تھا۔
 



Comments


Scroll to Top