انٹرنیشنل ڈیسک: یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے روسی وفد ترکی کے شہر استنبول پہنچ گیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔ اسی دوران صدر ولادیمیر زیلنسکی کی قیادت میں یوکرائن کا ایک وفد بھی ترکی کے دارالحکومت انقرہ پہنچ گیا ہے جس میں کئی اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل ہیں۔ روسی صدارتی دفتر کریملن کی طرف سے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر ولادیمیر پوتن وفد میں شامل نہیں ہیں۔ اس بیان کے بعد مغربی ممالک کے حکام نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ امن کی کوششوں میں سنجیدہ نہیں ہے۔ کریملن نے کہا کہ ولادیمیر میڈنسکی، جو پوتن کے قریبی اتحادی ہیں، روسی وفد کی قیادت کریں گے، جس میں تین دیگر اعلیٰ حکام بھی شامل ہوں گے۔
پوتن نے مذاکرات کے لیے چار عہدیداروں کو ’ماہرین‘ مقرر کیا ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پوتن کو چیلنج کیا تھا کہ وہ ترکی میں ذاتی طور پر ان سے ملاقات کریں۔ زیلنسکی نے کہا تھا کہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ پہنچنے کے بعد وہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے اورپوتن کا انتظار کریں گے۔ یوکرین کے وفد میں وزیر دفاع رستم عمروف، وزیر خارجہ آندری تسبیہا اور یوکرین کے صدر دفتر کے سربراہ آندری یرماک شامل ہیں۔ ایک اہلکار نے یہ اطلاع دی۔ ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ترکئی میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے ایک الگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب، تین سال کی بڑی مصیبت کے بعد بالآخر ایک موقع آ یا ہے۔ توقع ہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات ایک نئے باب کا آغاز کریں گے۔
یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے کہا کہ زیلنسکی صرف پوتن کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔ یوکرائنی اہلکار کے مطابق یوکرائنی وفد روسی وفد سے کب اور کہاں ملاقات کرے گا اس بارے میں تفصیلات ابھی واضح نہیں ہیں تاہم توقع ہے کہ زیلنسکی اور اردگان کے درمیان ملاقات کے بعد واضح ہو جائے گا۔ یورپی ملک فن لینڈ کی وزیر خارجہ ایلینا والٹونن نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کانفرنس کے لیے ترکی کے شہر انطالیہ میں ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ روس سنجیدہ امن عمل میں شامل ہونے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک کرسی خالی ہے جو کہ ولادیمیر پوتن کی کرسی ہے۔ اس لیے اب میں سمجھتا ہوں کہ پوری دنیا نے سمجھ لیا ہے کہ صرف ایک فریق ہے جو سنجیدہ امن مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے اور وہ یقیناً روس ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ جین نول بیرٹی نے جو ترکی میں ہیں، والٹونن کے تبصروں کی بازگشت کرتے ہوئے کہا: یوکرین کے وفد کے سامنے ایک خالی کرسی ہے جس پر ولادیمیر پوٹن کو بیٹھنا چاہیے تھا۔ ولادیمیر پوٹن اپنے پاو¿ں پیچھے کھینچ رہے ہیں اور تمام شواہد بتاتے ہیں کہ وہ ان امن مذاکرات میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔