ڈھاکہ: ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں جاری تلخی کے درمیان ڈھاکہ سے مفاہمت کے اشارے سامنے آئے ہیں۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مالیاتی مشیر صالح الدین احمد نے کہا ہے کہ چیف ایڈوائزر محمد یونس نئی دہلی کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی سمت کام کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت ہندوستان سے تعلقات بہتر کرنے کی بات تو کر رہی ہے، لیکن زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ہندوستان مخالف ماحول، بیانات اور احتجاجی مظاہروں کے درمیان یونس حکومت کی نیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ معاشی مجبوری کو سفارت کاری کا نام دیا جا رہا ہے۔

مالیاتی مشیر صالح الدین احمد نے کہا کہ چیف ایڈوائزر محمد یونس ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنے پر کام کر رہے ہیں، لیکن خود تسلیم کیا کہ یونس نے ہندوستان سے براہ راست کوئی بات چیت نہیں کی ہے۔ ایک طرف ڈھاکہ میں ہندوستان مخالف مظاہرے، اشتعال انگیز بیانات اور سفارتی تناؤ کا ماحول ہے، وہیں دوسری طرف معاشی فائدے کے لیے ہندوستان سے 50 ہزار ٹن چاول خریدنے کی تجویز منظور کی گئی ہے۔ حکومت نے کھلے طور پر مانا کہ ہندوستان سے چاول لینا ویتنام جیسے ممالک کے مقابلے میں سستا ہے۔ یہی دوہرا رویہ بنگلہ دیش کی نیت پر سوال کھڑا کرتا ہے۔ سیاست میں ہندوستان کے خلاف زہر، لیکن معیشت میں ہندوستان پر انحصار۔ 1971 میں ہندوستان اور روس کی قربانیوں سے آزاد ہوئے بنگلہ دیش آج اسی تاریخ کو بھلایا جارہا ہے ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات اپنی سب سے نچلی سطح پر ہیں۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو طلب کیا ہے اور سفارتی مشنوں کے باہر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود ڈھاکہ یہ کہہ کر پلہ جھاڑ رہا ہے کہ حالات اتنے خراب نہیں ہیں۔ ہندوستان مخالف بیان بازی کو قومی اظہار سے الگ بتانے کی کوشش بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ حکمت عملی بنگلہ دیش کی بین الاقوامی شبیہ کو نقصان پہنچا رہی ہے اور علاقائی استحکام کے لیے بھی خطرہ بن رہی ہے۔ احمد نے واضح کیا کہ یونس حکومت معاشی مفادات کو سیاسی بیان بازی سے الگ رکھتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ عملی اور فائدہ مند تعلقات فروغ دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تجارتی پالیسی سیاست سے نہیں بلکہ معاشی منطق سے چلتی ہے۔ اگر ہندوستان سے چاول سستا ملتا ہے تو وہیں سے خریدنا سمجھداری ہے۔ اسی پالیسی کے تحت بنگلہ دیش نے ہندوستان سے50 ہزار ٹن چاول خریدنے کی تجویز کو منظوری دی ہے۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا محمد یونس نے ہندوستان سے براہ راست بات چیت کی ہے تو انہوں نے کہا کہ چیف ایڈوائزر نے براہ راست بات نہیں کی، لیکن اس معاملے سے جڑے مختلف فریقوں سے رابطہ ضرور کیا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب سفارتی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ1971 میں آزادی کے بعد ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات اپنی سب سے نچلی سطح پر ہیں۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو طلب کیا ہے اور کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔