انٹرنیشنل ڈیسک: بنگلہ دیش کی سیاست کی سرکردہ شخصیت، تین مرتبہ ملک کی وزیر اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی صدر خالدہ ضیا کا منگل کی صبح انتقال ہو گیا۔ وہ 80 برس کی تھیں اور طویل عرصے سے علیل تھیں۔ ان کا انتقال ڈھاکہ کے ایورکیئر ہسپتال میں علاج کے دوران ہوا۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری پیغام میں یونس نے کہا کہ جمہوریت کے قیام، کثیر الجماعتی سیاسی ثقافت اور عوامی حقوق کے تحفظ میں خالدہ ضیا کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
یونس نے کہا کہ ان کی مضبوط قیادت نے ملک کو کئی مرتبہ غیر جمہوری حالات سے باہر نکلنے کی تحریک دی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود قومی مفاد اور عوام پر مرکز قیادت کے لیے ان کی وابستگی بنگلہ دیش کی سیاست کے لیے باعث ترغیب رہے گی۔ خالدہ ضیا کے انتقال کے بعد بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے سات دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کے سینئر جوائنٹ جنرل سیکریٹری روح الکبیر رضوی نے بتایا کہ اس دوران ملک بھر میں پارٹی دفاتر پر سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے، رہنما اور کارکن بازو پر سیاہ بند( پٹی) پہنیں گے اور مختلف مقامات پر دعائیہ اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔
نیاپلٹن میں واقع بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے مرکزی دفتر، گلشن میں پارٹی صدر کی رہائش گاہ اور ضلعی دفاتر میں تعزیتی رجسٹر رکھے گئے ہیں جہاں عام شہری اور پارٹی کارکن اپنی عقیدت پیش کر سکتے ہیں۔ خالدہ ضیا کے انتقال سے بنگلہ دیش نے ایک تجربہ کار، مضبوط اور تاریخی سیاسی قیادت کو کھو دیا ہے جس کے اثرات ملک کی سیاست پر طویل عرصے تک قائم رہیں گے۔