Latest News

نیویارک میں پاکستان پر گرجے ششی تھرور- سرحد پار کرکے حملہ کروگے تو قیمت چکاؤگے

نیویارک میں پاکستان پر گرجے ششی تھرور- سرحد پار کرکے حملہ کروگے تو قیمت چکاؤگے

نیویارک: کانگریس کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا ہے کہ پہلگام حملوں کے بعد ایک نیا معیار قائم ہونے جا رہا ہے کہ پاکستان میں بیٹھے کسی بھی شخص کو یہ ماننے کی اجازت نہیں دی جائے گی  کہ وہ سرحد پار کر کے ہندوستانی  شہریوں کو قتل کرے گا اور اسے کسی سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ تھرور نے کہا کہ ایسا کرنے والوں کو "اس کی قیمت چکانی پڑے گی"۔دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے عزم سے آگاہ کرنے اور دہشت گردی کے ساتھ پاکستان کے روابط کو اجاگر کرنے کے لئے  تھرور کی قیادت میں ہندوستانی ارکان پارلیمنٹ کا ایک وفد گیانا، پنامہ، کولمبیا، برازیل اور امریکہ کے دورے پر ہے  ۔ تھرور نے ہفتہ کے روز یہاں ہندوستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے ممتاز ارکان اور سرکردہ میڈیا ہاؤسز اور تھنک ٹینکس کے لوگوں کے ایک منتخب گروپ کو بتایا کہ پاکستان کو ہندوستان کا پیغام واضح ہے: ہم کچھ بھی شروع نہیں کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف دہشت گردوں کو پیغام بھیج رہے تھے۔ آپ نے شروع کیا، ہم نے جواب دیا، اگر آپ روکیں گے تو ہم رک جائیں گے۔ اور وہ رک گئے۔  تصادم 88 گھنٹے تک جاری رہا، پیچھے مڑ کر دیکھنے پر ہم بہت مایوس ہوتے ہیں کیونکہ ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے تھا، لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ ساتھ ہی، ہم اس تجربے کو ایک نئے عزم کے ساتھ دیکھتے ہیں۔تھرو نے کہا کہ اب ایک نیا معیار قائم ہو گیا ہے۔ پاکستان میں بیٹھے کسی کو بھی یہ ماننے یا سمجھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ سرحد پار کرکے  ہمارے شہریوں کو مار سکتا ہے اور اس کو کوئی سزا نہیں دی جائے گی ۔ اس کے لیے ایک قیمت ادا کرنی پڑے گی، اور یہ قیمت منظم طریقے سے بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے اپنے کچھ پڑوسیوں سے بہت الگ مشورے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
تھرور نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں ہماری توجہ دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی آزاد منڈی کی جمہوریت بننے پر مرکوز رہی ہے، ہم اپنی معیشت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم ٹیکنالوجی اور تکنیکی ترقی پر بہت زیادہ زور دے رہے ہیں اور ہم لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو غربت کی لکیر سے نیچے سے نکال کر  انہیں صرف 21ویں صدی میں نہیں بلکہ موجودہ دنیا اور 21ویں صدی کے مواقعوں میں لانا چاہتے ہیں۔ تھرور نے 22 اپریل کو پہلگام، جموں و کشمیر میں ہوئے خوفناک حملے کے بارے میں تفصیل سے بات کی، جس میں 26 لوگ مارے گئے تھے۔ اس کی ذمہ داری 'دی ریزسٹنس فرنٹ' نامی دہشت گرد تنظیم نے قبول کی تھی لیکن بعد میں اس نے اپنا بیان واپس لے لیا۔ انہوں نے اس بزدلانہ طریقے پر روشنی ڈالی جس میں سیاحوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے اس حملے کے بعد ہندوستان کی جانب سے آپریشن سندور کے ذریعے کی گئی جوابی کارروائی کا حوالہ دیا۔ ایم پی نے 26 نومبر 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں سے لے کر اڑی اور پلوامہ حملوں تک ہندوستان میں پاکستان میں مقیم دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ کئے گئے مختلف حملوں پر بھی بات کی۔ تھرور کی قیادت میں آنے والے وفد میں لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)کے ایم پی شامبھوی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سرفراز احمد، تیلگو دیشم پارٹی(ٹی ڈی پی)کے جی ایم ہریش بالیوگی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ششانک منی ترپاٹھی، بھونیشور  کلیتا  اور تیجسوی  سوریہ، شیو سینا کے ملند دیوڑا اورسابق سفیر ترنجیت سنگھ سندھو شامل ہیں۔  وفد ہفتہ کو نیویارک پہنچا۔ یہاں سے وہ گیانا جائے گا  اور 3 جون کو امریکہ واپس آئے گا ۔  تھرور نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان "اس (جنگ)میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے اور ہم اب بھی بالکل واضح ہیں کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے ہم اپنی معیشت کو ترقی دینا  اور اپنے لوگوں کو 21ویں صدی کی دنیا میں لے جانا پسند کریں گے ۔
تھرور نے کہا کہ ہمیں وہ کچھ نہیں چاہیے جو پاکستانیوں کے پاس ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہم اسٹیٹس کو تلاش کرنے والی قوت بن سکتے ہیں، وہ نہیں ہیں۔ وہ ایک ایسی طاقت ہیں جو بنیادی طور پر چیزوں کی ترتیب کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتی  ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  انہیں ہندوستان کے زیر کنٹرول علاقے کو پانے کا لالچ ہے اور وہ اسے کسی بھی قیمت پر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تھرور نے کہا کہ اور اگر وہ اس کو روایتی طریقوں سے  حاصل نہیں کر سکتے تو وہ ا سکو دہشت گردی کے ذریعے حاصل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہمارے لیے یہ نا قابل قبول ہے اور یہی وہ پیغام ہے جو ہم اس ملک اور دیگر جگہوں پر آپ سب کو دینے کے لیے یہاں موجود ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top