انٹرنیشنل ڈیسک: سال 2025 کی شروعات امریکہ میں بڑے سیاسی تبدیلیوں اور امیدوں کے ساتھ ہوئی تھی۔ چار سال بعد وائٹ ہاؤس میں واپس آنے والے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فیصلہ کن قیادت اور میک ان امریکہ ایجنڈے کا وعدہ کیا۔ لیکن سال کے اختتام تک ان کا دورِ اقتدار تنازعات، پالیسی الجھنوں اور سیاسی عدم استحکام میں گھرا ہوا نظر آیا۔ خارجہ پالیسی کے محاذ پر ٹرمپ نے جارحانہ مؤقف اپنایا۔ غزہ جنگ کو ختم کرانے میں انہیں کامیابی ملی، جسے وہ اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ تاہم یوکرین جنگ کو ختم کرانے کی ان کی کوششیں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سامنے ناکام رہیں۔ یوکرین پر دباؤ اور صدر ولادیمیر زیلنسکی کے خلاف عوامی بیانات نے یورپی اتحادیوں کو ناراض کر دیا۔
ٹرمپ کی ٹیرف جنگ 2025 کا سب سے متنازع باب رہی۔ ہندوستان پر 50فیصد ٹیرف، روس سے تیل درآمد کے معاملے پر منتخب سختی اور چین پر145 فیصد ٹیرف کی دھمکی نے عالمی تجارت کو غیر مستحکم کر دیا۔ بعد میں چین کے جوابی اقدام اور نایاب معدنیات کے دبا ؤکے باعث ٹرمپ کو پیچھے ہٹنا پڑا، جس سے ان کی پالیسی کی حدود واضح ہو گئیں۔ داخلی محاذ پر معیشت کے اعداد و شمار ملے جلے رہے۔ شیئر بازار ریکارڈ بلندی کے قریب بند ہوئے اور تیسری سہ ماہی میں مجموعی قومی پیداوار 4.3 فیصد بڑھی۔ تجارتی خسارہ پانچ سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔ اس کے باوجود عام امریکی ووٹر مہنگائی اور روزمرہ اخراجات سے پریشان رہا، جو ڈیموکریٹس کا سب سے بڑا ہتھیار بن گیا۔
امیگریشن ٹرمپ کا اہم انتخابی مسئلہ تھا، لیکن 2025 میں یہ بھی بدانتظامی کا شکار رہا۔ غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کارروائیاں قانونی رکاوٹوں میں پھنس کر رہ گئیں۔ ادھر ایچ 1بی ویزا پر سختی، ایک لاکھ ڈالر فیس اور گرین کارڈ میں تاخیر نے قانونی امیگریشن کو بھی متاثر کیا۔ اس کے برعکس ٹرمپ نے دس لاکھ ڈالر کے گولڈن ویزا کی تجویز پیش کی۔ حکومت میں اصلاحات کے نام پر ایلون مسک کو لانے کا تجربہ بھی ناکام رہا۔ ایک ٹریلین ڈالر بچانے کے دعوے کے باوجود یہ منصوبہ الجھن اور بدانتظامی میں ختم ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی ہزاروں عہدیداروں کو وفاداری کی کمی کے الزام میں برطرف کر دیا گیا۔
ایپسٹین فائلز کے معاملے پر ٹرمپ کا مؤقف ان کے MAGA ( میک اگین گریٹ امریکہ ) امریکہ حامیوں سے ٹکرا ؤ کا سبب بنا۔ کانگریس میں بغاوت نے ریپبلکن پارٹی کے اندر دراڑ کو نمایاں کر دیا۔ اسی دوران پارٹی کو ورجینیا اور میامی میں انتخابی شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس سے 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے پہلے ٹرمپ کی تشویش بڑھ گئی ہے۔ سال کے اختتام پر ٹرمپ اب غیر ملکی دوروں کے بجائے اندرونِ ملک ریلیوں پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، جہاں وہ مہنگائی کا ذمہ دار جو بائیڈن کو ٹھہراتے ہیں۔ لیکن سوال یہی ہے کہ کیا 2026 میں امریکی ووٹر ان کے دلائل سے مطمئن ہوں گے۔