بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے سنکیانگ صوبے میں اویغور مسلمانوں کے خلاف مظالم کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بدھ کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلیٹ کو بتایا کہ کوئی بھی ملک انسانی حقوق کے تحفظ کو لیکر 'دودھ کا دھلا ہوا' نہیں ہے اور کوئی بھی اس میں کمال ہونے کا دعوی نہیں کر سکتا ہے اور بھاشن دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق بیچلیٹ بیجنگ کے ساتھ طویل مذاکراتی عمل کے بعد اویغور مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے پیر کو گوانگزو پہنچے۔ چین کا الزام ہے کہ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ جیسی بنیاد پرست تنظیموں سے مبینہ طور پر وابستہ ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (EIM)نے پاکستان کے مقبوضہ کشمیر، افغانستان اور کئی وسطی ایشیائی ممالک کی سرحد سے متصل مسلم اکثریتی صوبہ سنکیانگ میں علیحدگی پسندوں کو بغاوت پر اکسایا ہے ۔ چین لاکھوں اویغور مسلمانوں کو کیمپوں میں رکھنے کے اقدام کو ہنر کی تعلیم قرار دے رہا ہے۔
بدھ کو ایک ویڈیو لنک کے ذریعے بیچلیٹ کے ساتھ اپنی ملاقات میں، جن پنگ نے کہا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی (CPC) اور چینی حکومت انسانی حقوق کے جامع تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ چین کے صدر نے اس دوران یہ بھی کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ میں کوئی کمال کا دعویٰ نہیں کر سکتا اور ہمیشہ بہتری کی ضرورت رہتی ہے۔ قبل ازیں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے جنوبی شہر گوانگ زو میں بیچلیٹ سے ملاقات کی اور انہیں اس معاملے پر چین کے موقف سے آگاہ کیا۔
بیچلٹ کے دورے کے دوران، بی بی سی نے سنکیانگ میں چینی پولیس کے کمپیوٹر سرورز سے ہیک شدہ 'ڈیٹا' جاری کیا ہے، جس میں چین کے انتہائی خفیہ نظام کے مرکز سے اغوا کیے گئے اویغوروں کی ہزاروں تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ اس میں فرار ہونے کی کوشش کرنے والوں کو گولی مارنے کی پالیسی کا بھی ذکر ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیچلیٹ کا دورہ متنازعہ ہے کیونکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کا سفری پروگرام حکومت کے سخت کنٹرول میں ہوگا۔