Latest News

ہندوستان کے لئے برطانیہ بولے گا دہشت گردی کے خلاف، پاکستان پر دباؤ کی تیاری، امریکہ ، یو اے ای اور سعودی عرب بھی آئیں گے ساتھ

ہندوستان کے لئے برطانیہ بولے گا دہشت گردی کے خلاف، پاکستان پر دباؤ کی تیاری، امریکہ ، یو اے ای اور سعودی عرب بھی آئیں گے ساتھ

لندن: خارجہ سکریٹری ڈیوڈ لیمی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ برطانیہ ہندوستان اور پاکستان کے دیرپا جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لئے دونوں  ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے ، ساتھ ہی  "دہشت گردی" سے نمٹنے کی کوششوں میں دونوں فریقوں کی مدد کرنے کے لیے بھی راضی ہیں۔  لیمی نے منگل کو ہاؤس آف کامنز میں کشمیر پر بحث کے دوران کہا کہ وہ اپنے ہندوستانی اور پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہیں تاکہ دونوں ممالک کو انڈس واٹر ٹریٹی جیسے "مشکل سے حاصل سفارتی تعاون" کو لیکر عزم  بنائے رکھنے کے لئے ترغیب دی جا سکے ۔
لیمی نے اراکین پارلیمنٹ کو بتایا کہ برطانیہ ہندوستان اور پاکستان کی طرف سے فوجی کارروائی روکنے کے وعدوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے ساتھ ہمارے مضبوط اور قریبی تعلقات کے پیش نظر، برطانیہ دیرپا جنگ بندی کے حصول کے لیے دونوں فریقوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کی جو کارروائی ہم نے دیکھی، جس میں 26 شہریوں کے کپڑے اتروائے گئے اور گولی ماری گئی، وہ خوفناک تھا اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔'
چھایا  خارجہ سکریٹری پریتی پٹیل نے ' پاکستان میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کی موجودگی" پر برطانیہ کی اپوزیشن کے خدشات کو اجاگر کیا ہے اور اس خطرے سے نمٹنے میں برطانیہ کے کردار پر وزیر سے سوال کیا۔ پٹیل نے پوچھا کہ پاکستانی حکومت دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کیا بات چیت ہوئی ہے، اور برطانیہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے میں کیا کردار ادا کرے گا، کیونکہ اس سے خطے میں استحکام اور سلامتی میں بہتری آئے گی۔
اس پر لیمی نے برطانوی حکومت کے اس موقف کو دوہرایا کہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے اور اسے کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مناسب رابطے کی ضرورت ہے، نہ صرف فوجی ذرائع سے بلکہ سیاسی چینلز کے ذریعے بھی... یہ رابطے خراب  ہیں۔ انہوں نے کہا، "عالمی برادری اس میں کردار ادا کر سکتی ہے، خاص طور پر وہ ممالک جن کے دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات ہیں۔ اسی لیے ہم امریکہ سے بات کر رہے ہیں، ہم سعودی عرب سے بات کر رہے ہیں، اور اسی لیے ہم متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top