Latest News

دہلی دھماکہ دنیا کے لئے وارننگ ! جنوبی افریقہ بولا - یہ بہت ڈراؤنا پیغام

دہلی دھماکہ دنیا کے لئے وارننگ ! جنوبی افریقہ بولا - یہ بہت ڈراؤنا پیغام

انٹرنیشنل ڈیسک: دہلی کے لال قلعے کے قریب ہونے والے مہلک دھماکے کے بعد دنیا بھر میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ جنوبی افریقہ نے اسے بین الاقوامی برادری کے لیے "بہت ڈراونا پیغام" بتاتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔ اسی دوران تفتیش میں ملے نئے شواہد سے 25 مشتبہ افراد کے نام سامنے آئے اور NMC نے 4 ڈاکٹروں کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا۔
جنوبی افریقہ کے  ہندوستان  میں ہائی کمشنر انیل سوکلال نے دہلی میں حال ہی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کو "ہینیئس ایکٹ"(گھنانا جرم)قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا حملہ  ہندوستان جیسے بڑے جمہوریت کے دل پر ضرب لگاتا ہے اور بین الاقوامی برادری کے لیے ایک بہت ہی ڈراونا اور سنگین پیغام دیتا ہے۔
دہشت گردی کے لیے کسی بھی طرح کی جگہ نہیں
سوکلال نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر لڑنا چاہیے، کیونکہ جدید دور میں دہشت گردی کے لیے کسی بھی طرح کی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ  ہندوستان  اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر عالمی امن اور سلامتی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا، "دہلی میں جو ہوا، اس نے ہمیں جھنجھوڑ دیا۔ ایسے حملے دنیا کو بتاتے ہیں کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے ہمیں مل کر قدم اٹھانے ہوں گے۔ بتا دیں کہ 10 نومبر کو لال قلعے کے قریب ہوئے دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ تفتیشی اداروں نے واقعہ کی جگہ سے اہم شواہد اکٹھے کیے ہیں۔
تفتیش میں بڑا انکشاف
سکیورٹی ایجنسیوں نے ملزمان ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر مزمل کی ڈائری برآمد کی ہے، جس میں 8 سے 12 نومبر کے درمیان کئی انٹریاں ملی ہیں۔ ڈائری میں تقریبا 25 افراد کے نام درج ہیں، جن میں زیادہ تر جموں و کشمیر اور فرید آباد کے بتائے جا رہے ہیں۔ NMC کی بڑی کارروائی کے تحت چار ڈاکٹروں کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا گیا ہے۔ تفتیش میں کردار سامنے آنے پر قومی طبی کمیشن (NMC) نے جموں و کشمیر کے چار ڈاکٹروں ڈاکٹر مظفر احمد، ڈاکٹر عدیل احمد راتھر ، ڈاکٹر مزمل شکیل، ڈاکٹر شاہین سعید کا میڈیکل رجسٹریشن فوری طور پر منسوخ کر دیا ہے۔
 تمام ریاستی میڈیکل کونسلوں کو احکامات بھیج دیے گئے ہیں۔ یہ کارروائی 14 نومبر 2025 سے نافذ العمل مانی جائے گی۔ کمیشن نے کہا کہ یہ ڈاکٹر "تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے شواہد کی بنیاد پر" کیس میں شامل پائے گئے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top