انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی رہنماوں سے کہا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ تنازع نہیں چاہتا لیکن اس کی جارحیت اور دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ چین کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو ذمہ دارانہ انداز میں سنبھالنا چاہتی ہے۔ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ ان مسائل پر کام کرنے کے لیے تیار ہے جہاں ہماری 'ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں اور میں اس پر پختہ ہوں۔'
اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی میں عام بحث کے پہلے روز سربراہان حکومت سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ ہم مقابلہ کا ذمہ دارانہ انتظام چاہتے ہیں تاکہ یہ تنازعہ میں تبدیل نہ ہو۔ اس سال کے شروع میں امریکہ اور چین کے درمیان اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب چین کے مبینہ جاسوس غبارے امریکی فضائی حدود میں دیکھے گئے۔ یوکرین کی جنگ میں چین کی طرف سے روس کی حمایت، تجارتی تنازعات اور انسانی حقوق دیگر مسائل ہیں جن پر دونوں کی رائے مختلف ہے۔ بائیڈن نے کہا، میں نے کہا کہ ہم خطرے کو کم کر رہے ہیں اور نہ کہ چین کے ساتھ دوری بنارہے ہیں۔
انہوں نے کہاہم جارحیت اور دھمکی کا مقابلہ کریں گے اور ایک اصول پر مبنی آرڈر کا دفاع کریں گے، نیویگیشن کی آزادی سے لے کر معاشی معاملات میں برابری کی بنیاد پر مقابلے تک، جو دہائیوں تک سلامتی اور خوشحالی کو برقرار رکھنے میں مدد کرے گا۔ بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ انڈو پیسیفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے پر زور دیتی ہے۔ امریکی صدر کے تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ان کی انتظامیہ نے چین کے ساتھ رابطے بڑھا دیے ہیں۔ ایسا اس وقت کیا جا رہا ہے جب بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان گزشتہ ایک سال سے کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا ہے۔
تاہم، بائیڈن انتظامیہ نے تنازعات سے بچنے کے لیے رابطے کے باقاعدہ چینلز کھولنے کی پہل کی ہے۔ وائٹ ہاو¿س کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے حال ہی میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی۔ ٹریڑری سیکرٹری جینٹ ییلن اور کامرس سیکرٹری جینا ریمنڈو نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا اور وہاں کے سرکاری حکام اور تاجروں سے ملاقات کی۔ دریں اثنا، چین کے نائب صدر ہان ژینگ نے پیر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔