انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ اپنے اتحادیوں کو صوبہ سنکیانگ میں جبری مشقت اور اویغوروں کی نسل کشی کے خلاف منظم کر رہا ہے۔ اسی سلسلے میں ایکشن لیتے ہوئے امریکہ نے صوبہ سنکیانگ سے درآمدی مصنوعات پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جس سے چین کی سپلائی چین متاثر ہو گئی ہے۔ امریکی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ نئے قانون پر سختی سے عمل درآمد کرے گی۔یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن(سی پی بی)نے 21 جون کو اویغور جبری مشقت کی روک تھام کے قانون کو نافذ کیا ہے۔ دسمبر میں صدر جو بائیڈن کے دستخط کردہ اس قانون کے تحت چینی کمپنیوں کو امریکی انتظامیہ کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہوگی کہ فروخت کی جانے والی اشیا سنکیانگ کے علاقے میں جبری مشقت کے ذریعے نہیں بنائی گئیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک ریلی میں کہا کہ ہم چین کے خلاف مہم جاری رکھیں گے۔ اس کا چین کی سپلائی کا چین پر برا اثر پڑا ہے اور اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ بلنکن کے بیان سے واشنگٹن بیجنگ میں پہلے سے جاری کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژا لیجیان نے تسلیم کیا کہ اگر اس ایکٹ پر پوری طرح عمل کیا گیا تو پیداواری زنجیروں کے درمیان تعاون میں شدید رکاوٹیں آئیں گی اور ان حالات میں چین اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرے گا۔