انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 30 مئی 2025 کو پنسلوانیا میں امریکی اسٹیل پلانٹ میں ایک اہم اعلان کیا۔ انہوں نے درآمدی اسٹیل پر 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد تک ٹیرف لگانے فیصلہ کیا ہے جو کہ 4 جون سے نافذ العمل ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا کہ "ہم اسٹیل پر 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد تک ٹیرف ئگائیں گے ، جس سے امریکی اسٹیل کی صنعت کو مزید تحفظ فراہم ہوگا ۔ انہوں نے چین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا مستقبل "پٹسبرگ کی طاقت اور فخر" کے ساتھ بنایا جانا چاہیے نہ کہ "شنگھائی کے گھٹیا سٹیل" پر انحصار کر کے ۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے جاپانی کمپنی نپون اسٹیل کے ساتھ یو ایس اسٹیل کے لیے سرمایہ کاری کے معاہدے کا اعلان کیا، جسے انہوں نے "بلاک بسٹر" قرار دیا۔ اس معاہدے کے تحت، نپون اسٹیل یو ایس اسٹیل حاصل کرے گا، لیکن یو ایس اسٹیل کا صدر دفتر پٹسبرگ میں بنا رہے گا اور امریکی کنٹرول میں رہے گا۔ ٹرمپ نے اس معاہدے کو امریکی ملازمتوں کے تحفظ اور امریکی صنعت کو مضبوط کرنے کے طور پر پیش کیا۔ تاہم اس مجوزہ ڈیل کے حوالے سے کچھ تنازعات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ یونائیٹڈ اسٹیل ورکرز یونین آف امریکہ نے اس معاہدے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈیل قومی سلامتی اور کارکنوں کے مفادات کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ قانونی ماہرین نے بھی اس ڈیل پر سوالات اٹھائے ہیں۔
ٹرمپ نے اس موقع پر اسٹیل ورکرز کے لیے 5,000 ڈالر کے بونس کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس قدم سے امریکی اسٹیل انڈسٹری کو بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے پچھلی انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکی اسٹیل انڈسٹری کو کمزور کیا۔ یہ قدم ٹرمپ کی وسیع تر تجارتی تحفظ پسند پالیسی کا حصہ ہے، جس میں انہوں نے پہلے اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات عائد کئے تھے ۔ تاہم، اس فیصلے سے عالمی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تجارتی مذاکرات پر اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ کئی ممالک نے ٹیرف میں چھوٹ مانگی ہے۔
اس فیصلے کا اثر امریکی اسٹیل مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ہو سکتا ہے جس سے ہاؤسنگ، آٹو موٹیو اور تعمیراتی شعبے متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ قدم امریکی صنعت اور قومی سلامتی کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے۔ دریں اثناء نپون اسٹیل اور یو ایس اسٹیل نے اس معاہدے کے حوالے سے مشترکہ پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ امریکی کارکنوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے اور امریکی کنٹرول کو برقرار رکھیں گے۔ تاہم اس ڈیل کے بارے میں مزید تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں۔
کل ملا کر ، یہ قدم امریکی سٹیل کی صنعت کو بحال کرنے اور قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، لیکن اس کے معاشی اور سیاسی مضمرات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔