نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ سودیشی تحریک نے مقامی مصنوعات، خصوصاً ہینڈ لوم کو ایک نئی توانائی بخشی ہے اور اس کی یاد میں ملک ہر سال 7 اگست کو ’قومی ہینڈلوم ڈے‘مناتا ہے۔ اپنے ماہانہ پروگرام’من کی بات‘ میں آج مسٹر مودی نے کہا کہ ”ذرا تصور کریں، بالکل صبح کا وقت ، بہار کا مظفر پور شہر، 11اگست 1908 ہر گلی ، ہر چوراہے، لوگ خاموش تھے ، لوگوں کی آنکھوں میں آنسو تھے، لوگوں نے جیل کو گھیر رکھا تھا، جہاں ایک 18 سالہ نوجوان اپنی حب الوطنی کی قیمت ادا کرچکا تھا، اس نوجوان کے چہرے پر کوئی خوف نہیں تھا، اپنے ملک کے لیے جان دینے والوں کو فخر ہے کہ صرف 18 سال کی عمر میں کھدی رام بوس نے ایسی جرات کا مظاہرہ کیا، جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ تحریک آزادی کو اپنے خون سے سیراب کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگست کا مہینہ اس لیے انقلاب کا مہینہ ہے۔ یکم اگست لوک مانیہ بال گنگادھر تلک کی برسی ہے۔ 8 اگست کو مہاتما گاندھی کی قیادت میں ’ہندوستان چھوڑو تحریک‘ شروع ہوئی تھی۔ اس کے بعد 15 اگست آتا ہے، ہمارا یوم آزادی، ہم اپنے مجاہدین آزادی کو یاد کرتے ہیں، ان سے تحریک حاصل کرتے ہیں، لیکن دوستوں ہماری آزادی کے ساتھ ساتھ ملک کی تقسیم کا درد بھی ہماری آزادی کے ساتھ وابستہ ہے، اسی لیے ہم 14 اگست کو ’تقسیم کی ہولناکی، یادگاری دن‘ کے طور پر مناتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 7 اگست 1905 کو ایک اور انقلاب شروع ہوا تھا۔ سودیشی تحریک نے مقامی مصنوعات اور خاص طور پر ہینڈلوم کو ایک نئی توانائی بخشی تھی۔ اس یاد میں ملک ہر سال 7 اگست کو ’قومی ہینڈلوم ڈے‘مناتا ہے۔ اس سال 7 اگست کو’قومی ہینڈلوم ڈے‘ کے 10 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ جس طرح ہماری کھادی نے جدوجہد آزادی کے دوران آزادی کی تحریک کو نئی طاقت دی، آج جب ملک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کی جانب گامزن ہے، ٹیکسٹائل کا شعبہ ملک کی طاقت بن رہا ہے۔ ان 10 سالوں میں ملک کے مختلف حصوں میں اس شعبے سے وابستہ لاکھوں لوگوں نے کامیابی کی بہت سی کہانیاں لکھی ہیں۔
مہاراشٹر کے پیٹھن گاوں کی کویتا دھاو لے پہلے ایک چھوٹے سے کمرے میں کام کرتی تھیں ، وہاں نہ جگہ تھی اور نہ ہی سہولت، حکومت سے مدد ملی، اب اس کا ہنر پروان چڑھ رہا ہے، وہ تین گنا زیادہ کما رہی ہیں۔ اپنے ہاتھوں سے بنائی گئی پیٹھنی ساڑیاں فروخت کر رہی ہے۔ اڈیشہ کے میور بھنج میں بھی ایسی ہی کامیابی کی کہانی ہے، یہاں 650 سے زیادہ قبائلی خواتین نے سنتھالی ساڑھی کو زندہ کیا ہے۔ اب یہ خواتین ہر ماہ ہزاروں روپے کما رہی ہیں۔ خواتین صرف کپڑا نہیں بنا رہی ہیں، اپنی الگ شناخت بنا رہی ہیں۔
بہار کے نالندہ سے نوین کمار کی کامیابی بھی متاثر کن ہے، ان کا خاندان کئی نسلوں سے اس کام سے منسلک ہے۔ لیکن سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ان کے خاندان نے اب اس میدان میں جدید تر تجربات کیے ہیں۔ اب ان کے بچے ہینڈلوم کی تکنیک پڑھ رہے ہیں، وہ بڑے برانڈز میں کام کر رہے ہیں۔ یہ تبدیلی صرف ایک خاندان کی نہیں ہے، یہ آس پاس کے کئی خاندانوں کو آگے لے جا رہی ہے۔