National News

شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کا نمایاں ترین شعبہ ہے: پروفیسر نجمہ اختر

شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کا نمایاں ترین شعبہ ہے: پروفیسر نجمہ اختر

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کی نمایاں خدمات کا ذکر کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اردو دنیا میں نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہ ملک کا نمایاں شعبہ ہے۔ اس شعبے کی ایک اہم علمی شناخت اس کا مجلہ ارمغان بھی ہے۔ یہ بات انہوں نے شعبہ اردو کے سالنامہ ارمغان کا اجراکرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ کسی رسالے کا اپنے معیار سے مفاہمت کے بغیر پابندی سے جاری رہنا بہت اہم ہے۔ جریدہ ارمغان کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ مختلف اہم موضوعات پر اس کے کئی خصوصی شمارے اردو کے علمی حلقے میں بہت مقبول ہوچکے ہیں۔ شعبہ اردو سے کئی قومی اوربین الاقوامی شہرت کی حامل شخصیات وابستہ رہیں، جن میں پروفیسر گوپی چند نارنگ، پروفیسر شمس الرحمن فاروقی، قر العین حیدر، پروفیسر سی ایم نعیم اورپروفیسر شمیم حنفی وغیرہ کے نام بہت اہم ہیں۔ شعبہء اردو کے علمی وقار و اعتبار کے پیش نظر ہم یہ چاہتے ہیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایک چیئر شعبہ سے مختص کی جائے جس سے کوئی ممتاز شخصیت وابستہ ہو۔
جامعہ کے رجسٹرار پروفیسر ناظم حسین جعفری نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ بلامبالغہ شعبہ اردو کا شمار ملک کے ممتاز ترین اداروں میں ہوتا ہے۔ اس شعبے کی علمی اور ادبی سرگرمیاں دیگر شعبوں کے لیے مثالی نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے صدر شعبہ اردو پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ پروفیسر نجمہ اختر کی سربراہی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شعبہء اردو ترقی کے منازل طے کر رہا ہے۔ وائس چانسلر کی شخصیت میں قیادت کی تمام اہم خصوصیات موجود ہیں۔وہ نگہ بلند سخن دلنواز جاں پرسوز کی مصداق ہیں۔ اردو اور شعبہء اردو سے انھیں خصوصی تعلق ہے۔ وہ ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی اور رہنمائی فرماتی ہیں۔شعبہ اردو کا قیام 1972  میں عمل میں آیا تھا۔ اس شعبے نے پچاس برسوں کا سفر طے کرلیا ہے۔ ہم اس موقعے پر وائس چانسلر کی سرپرستی میں اس شعبے کے شایان شان گولڈن جبلی کا جشن بھی منانے کا عزم رکھتے ہیں۔اس سال خدائے سخن میر تقی میر کی ولادت کے تین سو برس مکمل ہوچکے ہیں۔ ہم اس اہم تاریخی موقع پر تین سو سالہ جشن کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں۔
مجلہارمغان (شمارہ دس) کے مدیر پروفیسر خالد جاوید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس شمارے کو فکشن تحقیق و تنقید کے لیے مختص کیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ اردو ناول اور افسانے کے حوالے سے اردو میں جتنے اہم نظری اورعملی مباحث سامنے آئے ہیں ان کو اس شمارے میں جمع کردیا جائے۔ چنانچہ ان سے متعلق ممتاز شخصیات کے موقر مقالات اس شمارے میں شامل ہیں۔
اظہار تشکر کرتے ہوئے پروفیسر شہزاد انجم نے وائس چانسلر کی علم دوستی اور قدردانی کا اعتراف کیا اور شعبہء اردوکی قابل فخر علمی وراثت کے حوالے سے کہا کہ شعبے سے نہ صرف ماضی بلکہ حال میں بھی ممتاز تخلیقی اور تنقیدی شخصیات وابستہ ہیں۔نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ یو جی سی، ڈی آر ایس کے تین فیز اور ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم کے تحت انجام دیے گئے علمی کارناموں کو پوری دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر سرورالہدی، ڈاکٹر احمد نصیب خان، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر روبینہ شاہین زبیری، ڈاکٹر آس محمد صدیقی، ڈاکٹر آفتاب احمداور اقبال حسین کے علاوہ ایم سی آرسی، سی آئی ٹی اور وی سی آفس کے اراکین شریک تھے۔



Comments


Scroll to Top