نیشنل ڈیسک:سپریم کورٹ کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ پر روک نہ لگانے اور مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کی چار ہفتوں مہلت فراہم کرنے کے بعد مسلم طبقے میں بے چینی دیکھی جارہی ہے۔ ممبئی میں ممبئی پولیس صدر دفتر میں200سے زائد علمائے کرام اور آئمہ مساجد نے وزیراعلیٰ مہاراشٹر ادھوٹھاکرے سے ملاقات کرتے ہوئے این آر سی پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومتِ مہاراشٹر سے پنجاب اور کیرل کی طرز پر مہاراشٹر اسمبلی میں بھی این آر سی کے خلاف قرار دادمنظور کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔
ادھو ٹھاکرنے علما ئے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو این آر سی سے خوفزدہ نہ ہونے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ این آر سی سے مہاراشٹر کے کسی شہری کے حقوق کی پامالی نہیں ہوگی۔ کسی بھی شہری کو این آر سی کے تحت ملک بدر نہیں کیا جائیگا۔ ادھوٹھاکرے نے پنجاب اور کیرل کی طرز پر مہاراشٹر اسمبلی میں این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنے کے علما ئے کرام کے مطالبے کو نامنظور کرتے ہوئے کہاکہ این آر سی صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ عام ہندؤوں کو بھی پریشانی ہوگی۔ این آر سی کے خلاف اسمبلی میں قراداد منظور نہ کرنے پر علما ئے کرام نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
ادھو ٹھاکرے نے کہاکہ این آر سی ملک کے کسی باشندے کے حق میں نہیں ہے۔ البتہ ادھوٹھاکرے شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کی دبے سر میں حمایت کی۔ دوسری طرف ممبئی پولیس کمشنر سنجے بروے نے این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو محدود کرنے کی صلاح دی ۔ پولیس کمشنر نے کہا پولیس بندوبست کی وجہ سے پولیس افسران کو چھٹی نہیں مل پارہی ہے۔علمائے کرام نے کہا کہ وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے سے ملاقات کا مقصد مسلمانوں میں پیدا ہونے والی تشویس سے انہیں آگاہ کروانا تھا ۔ وزیر اعلیٰ نے مہاراشٹر میں این آر سی کو نافذ نہ کرنے کا یقین دلاکر ملاقاتی علماء کو اعتماد میں لینے کی اچھی کوشیش کی ہیں۔