Latest News

ہندوستان پر حملوں میں ترکی کا بڑا کردار: پاکستان کو پہنچائی فوجی مدد، ''آپریشن سندور'' میں 2 ترک فوجی اہلکار بھی ہلاک

ہندوستان پر حملوں میں ترکی کا بڑا کردار: پاکستان کو پہنچائی فوجی مدد، ''آپریشن سندور'' میں 2 ترک فوجی اہلکار بھی ہلاک

انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالیہ چار روز سے جاری تنازع میں چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے۔ خفیہ ذرائع کے مطابق ترکی نے ہندوستان پر حملوں میں پاکستان کی کھل کر مدد کی جس میں نہ صرف 350 سے زائد ڈرون بھیجے گئے بلکہ ترک فوجی افسران کو بھی براہ راست پاکستان میں تعینات کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ "آپریشن سندور" کے دوران دو ترک فوجی افسران بھی مارے گئے، جو ہندوستان کی طرف سے جوابی فوجی کارروائی کا کوڈ نام ہے۔ 
آپریشن سندور کیا ہے؟
"آپریشن سندور" ہندوستان کی طرف سے پاکستانی حملوں کے جواب میں شروع کیا گیا ایک بڑا فوجی آپریشن تھا، جس میں ہندوستانی فضائیہ نے کئی پاکستانی فوجی تنصیبات، ائیر بیسز اور ڈرون لانچ سائٹس پر اسٹیک حملے کیے تھے۔ اس آپریشن کے دوران ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کو معلوم ہوا کہ ترکی کا پاکستان کی ڈرون اسٹریٹجی  (حکمت عملی )میں گہرا کردار  تھا ۔
ترک ڈرون اور فوجی مشیر
ذرائع کے مطابق ترکی نے نہ صرف اپنے جدید Bayraktar TB2 اور Anka ڈرون پاکستان کو فراہم کیے ہیں بلکہ تربیت یافتہ فوجی مشیروں کی ایک ٹیم کو چلانے اور رہنمائی کے لیے اسلام آباد بھیجا ہے۔ ان ڈرونز کو پاکستان نے ہندوستانی فوجی اڈوں، سرحدی ریڈار سٹیشنوں اور پنجاب کے امرتسر، گورداسپور اور جموں کے علاقوں کے خلاف استعمال کیا۔ ان میں سے کئی ڈرونز کو ہندوستانی  فوج نے کامیابی سے مار گرایا اور ان کے ملبے کی تصاویر بھی منظر عام پر لائی گئیں۔ 
فوج نے پاکستانی ڈرون کے ملبے کی تصاویر جاری کیں
ہندوستانی  فوج نے امرتسر میں گرائے گئے پاکستانی ڈرون کے ملبے کی تصاویر جاری کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ یہ ترکی کا بنایا ہوا ڈرون تھا۔ ان میں کئی ڈرون پر ترکی میں بنے  الیکٹرانک چپس اور امیجنگ سسٹم پائے گئے**، جس سے  ترکی کے براہ راست شرکت کی تصدیق ہوتی ہے ۔  ترکی کے کردار نے نہ صرف ہندوستان کی قومی سلامتی پر سوالات اٹھائے ہیں بلکہ بین الاقوامی سفارتکاری پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔ ہندوستانی اسٹریٹجک ماہرین کا خیال ہے کہ ترکی کا یہ اقدام جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
 



Comments


Scroll to Top