National News

ترکی میں پیغمبر محمد ۖ کے کارٹون پر بوال،پر تشدد مظاہروں کے بعد میگزین نے کہا- مقصد مسلمانوں کی تکلیف کو اُجاگر کرنا تھا

ترکی میں پیغمبر محمد ۖ کے کارٹون پر بوال،پر تشدد مظاہروں کے بعد میگزین نے کہا- مقصد مسلمانوں کی تکلیف کو اُجاگر کرنا تھا

انٹرنیشنل ڈیسک: ترکی میں مبینہ طور پر پیغمبر اسلام محمد ۖ کی کارٹون کی شکل میں تصویر کشی کرنے کے معاملے میں ایک طنزیہ میگزین کے مزید تین ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا، جس کے بعد اس کیس میں گرفتار ہونے والوں کی تعداد چار ہوگئی۔ لیمن میگزین میں شائع ہونے والے اس کارٹون کی حکومت کے حکام کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارٹون پیغمبر اسلام کو نشانہ بناتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے میگزین کے استنبول کے دفتر کے باہر مشتعل مظاہرے ہوئے۔ لیمن نے پیر کو دیر گئے ایک بیان میں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پینٹنگ کا مقصد محمد نامی ایک مسلمان شخص کی تصویر کشی اور مسلمانوں کے دکھوں کو اجاگر کرنا تھا۔

https://x.com/BabakTaghvaee1/status/1939998299341148174
حکومت کے حامی اخبار ' ینی صفاک ' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کارٹون میں دو شخصیات کو دکھایا گیا ہے، جو مبینہ طور پر حضرت محمد اور حضرت موسی کی ہیں۔ ان  کے سر پر پنکھ اور  پربھا منڈل ( ہیلو) بنے ہوئے ہیں۔ وہ آسمان پر ایک دوسرے سے مصافحہ کر رہے ہیں، جب کہ نیچے ایک جنگی منظر دکھایا گیا ہے جس میں بموں کی بارش ہو رہی ہے۔ تاہم، آزاد اخبار ' برگن' نے کہا کہ کچھ لوگوں نے آسمان پر منڈلاتے پروں والی تصاویر کو پیغمبر محمد اور موسی سمجھ لیا ہے۔ حکام نے پیر کو میگزین کے خلاف "عوامی طور پر مذہبی اقدار کی توہین" کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کیا اور کارٹونسٹ ڈوگن پہلوان کو ان کے گھر سے حراست میں لے لیا۔ ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے رپورٹ کیا کہ لیمن کے ایڈیٹر انچیف ظفر اکنار، گرافک ڈیزائنر صابری اوکو اور منیجر علی یاوز کو بھی راتوں رات حراست میں لے لیا گیا۔
اسلام پسند گروپ سے وابستہ مظاہرین نے پیر کو دیر گئے وسطی استنبول میں لیمن کے ہیڈکوارٹر پر پتھراؤ کیا اور پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔ اشاعتی ادارے نے کارٹون کے ذریعے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی، لیکن ساتھ ہی حکام سے  اس کو بدنام کرنے والی مہم قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کرنے  اور اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کرنے کی بھی درخواست کی ۔ 

https://x.com/LxxLatin/status/1939872965954347379
 ترکی کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیو میں پہلوانی اور یاوز کو زبردستی ان کے گھروں سے لے جایا گیا اور ان کے ہاتھوں کو ان کی پیٹھ کے پیچھے ہتھکڑیاں لگا کر دکھایا گیا ہے۔  یرلیکایا نے X پر ایک پوسٹ میں لکھا ' یہ بے شرم لوگ قانون کے سامنے جوابدہ ہوں گے '۔



Comments


Scroll to Top