National News

ٹرمپ نے ایران کو دی14 دن کی مہلت ، ''ٹرک اورٹیکو'' پلان کے دیے اشارے! ہل جائے گی عالمی معیشت

ٹرمپ نے ایران کو دی14 دن کی مہلت ، ''ٹرک اورٹیکو'' پلان کے دیے اشارے! ہل جائے گی عالمی معیشت

واشنگٹن: اسرائیل ایران جنگ کے نویں روز بین الاقوامی سیاست میں گرما گرمی اس وقت اچانک بڑھ گئی جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو 14 دن کی مہلت دے دی۔ یہ مہلت اس بات پر منحصر ہے کہ آیا ایران مزید مذاکرات کے لیے تیار ہے یا نہیں۔ لیکن ٹرمپ کے اس اعلان کے پیچھے ابھرنے والے پراسرار لفظ ’ٹیکو پلان‘ نے تزویراتی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
ٹرمپ کا 'ٹیکو پلان' کیا ہے؟
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ”ٹیکو پلان“ دراصل ٹرمپ کی ایک نفسیاتی حکمت عملی ہے۔ "Trick Or TAC-O" کا مطلب ہے "الجھن یا دباو کے ذریعے آپریشن"۔ اس کا مقصد دشمن کو مذاکرات یا فوجی دباو میں لا کر سفارتی فائدہ حاصل کرنا ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ اس وقت براہ راست جنگ میں کودنے سے پہلے 14 دن کا اسٹریٹجک وقت لے رہے ہیں تاکہ امریکہ خطے میں اپنی فوجی طاقت (جیسے دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز) مضبوطی سے تعینات کر سکے۔
ٹرمپ نے کہا- جو جیت رہا ہے اسے روکنا مشکل ہے
ٹرمپ نے اسرائیل کے حملے روکنے کی کسی بھی اپیل کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا- جو فریق جیت رہا ہے اسے روکنا بہت مشکل ہے۔ اسرائیل اس وقت برتری میں ہے۔ ٹرمپ کا خیال ہے کہ ایران اس وقت صرف امریکہ سے بات کرنا چاہتا ہے نہ کہ یورپی ثالثوں سے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت آیا جب اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایران کے جوہری پروگرام کو دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔
امریکہ کی مداخلت لائے گی عالمی بحران۔
ماہرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی اس آگ میں امریکہ کا داخلہ توانائی کے عالمی بحران کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر امریکہ براہ راست اس جنگ میں داخل ہوتا ہے تو اس کے عالمی نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔

  • تیل کی قیمتیں تیزی سے بڑھ سکتی ہیں۔
  • عالمی اسٹاک مارکیٹیں غیر مستحکم ہوسکتی ہیں۔
  • اجناس کی منڈی میں ہلچل
  • سونے اور چاندی کی قیمتیں آسمان کو چھو سکتی ہیں۔

ایران کی وارننگ
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کے حملے بند ہونے تک امریکہ سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔ انہوں نے یہ بیان جنیوا میں امن مذاکرات کے بے نتیجہ رہنے کے بعد دیا۔
'ٹیکو پلان' - عالمی جنگ کی حکمت عملی یا تیاری؟
کیا ٹرمپ اس14 دن کی مہلت کا جنگ سے بچنے کے لیے استعمال کریں گے؟
یا یہ صرف دباو¿ کی پالیسی ہے تاکہ ایران اپنے طور پر ہتھیار ڈال دے۔
یا امریکہ جنگ میں جانے کی حتمی تیاری کر رہا ہے؟
 



Comments


Scroll to Top