نیشنل ڈیسک: ہندوستان کے بڑے ٹیکسٹائل مراکز نوئیڈا، سورت اور تروپور ان دنوں گہرے بحران سے گزر رہے ہیں۔ اس کی وجہ امریکہ کی طرف سے ہندوستانی ٹیکسٹائل مصنوعات پر عائد 25 فیصد اضافی ٹیرف کو سمجھا جاجارہا ہے۔ پہلے سے موجود ڈیوٹی کو ملا کر اب ہندوستانی ٹیکسٹائل پر کل 50 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کی جارہی ہے، جو ہندوستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات کی عالمی مسابقت کو بری طرح متاثر کررہی ہے۔
فیکٹریاں متاثر، پیداوار رک گئی
تیزی سے بڑھتی ہوئی لاگت اور امریکی ٹیرف کی وجہ سے بہت سے صنعت کار اب پیداوار بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز (FIEO) نے کہا کہ نوئیڈا، سورت اور تروپور میں کئی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے یونٹس نے کام معطل کر دیا ہے۔ ہندوستان اب ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے مسابقتی ممالک سے پیچھے ہے، جن کی پیداواری لاگت بہت کم ہے۔
لاکھوں نوکریاں خطرے میں
ایف آئی ای او کے مطابق امریکی ٹیرف کی وجہ سے صرف ٹیکسٹائل ہی نہیں بلکہ چمڑے، سیرامکس، کیمیکل، دستکاری اور قالین جیسی صنعتیں بھی بحران کی زد میں آ گئی ہیں۔ ان شعبوں میں کام کرنے والے لاکھوں مزدوروں کی روزی روٹی پر براہ راست اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔
سمندری خوراک کی برآمدات بھی متاثر ہوئیں
نہ صرف ٹیکسٹائل کی صنعت بلکہ ہندوستانی سمندری مصنوعات خصوصا جھینگے کی برآمد کو بھی اس ٹیرف کا سامنا ہے۔ امریکہ ہندوستان کی سمندری غذا کی تقریبا 40 فیصد برآمدات کا بازار ہے۔ اب ذخیرہ اندوزی، لاجسٹکس اور کسانوں کے خدشات مزید گہرے ہونے لگے ہیں۔
صنعتی تنظیموں کا مطالبہ
ایف آئی ای او نے حکومت سے کم شرح سود پر ایکسپورٹ کریڈٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ CITI(کنفیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری)کے چیئرمین راکیش مہرا نے کہا کہ یہ نہ صرف برآمد کنندگان کی لڑائی ہے بلکہ یہ ملک کے معاشی اہداف اور روزگار کی سلامتی کے لیے بھی ہے۔ CITI نے قرض کی اصل رقم اور سود پر ایک سال کے لیے روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستان امریکہ مذاکرات سے توقعات
FIEO کا خیال ہے کہ یہ وقت ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اعلی سطحی تجارتی مذاکرات کا ہے، تاکہ ٹیکسٹائل اور دیگر برآمدی شعبوں کو راحت مل سکے۔ اگر جلد کوئی پالیسی اور مالی مداخلت نہ کی گئی تو صنعتوں کی حالت مزید سنگین ہو سکتی ہے۔