Latest News

یو پی میں خواجہ سراؤں کی مسجد ! پوری کہانی کردے گی حیران ، جانئے کب ، کیوں اور کس نے کرائی تھی تعمیر

یو پی میں خواجہ سراؤں کی مسجد ! پوری کہانی کردے گی حیران ، جانئے کب ، کیوں اور کس نے کرائی تھی تعمیر

آگرہ:  ہندوستان میں کئی سالوں تک مغلوں کی حکومت رہی تھی۔ اس دوران آگرہ میں سینکڑوں مغل دور کی عمارتیں بنائی گئیں۔ آگرہ کا تاج محل دنیا کے سات عجوبوں میں شامل ہے۔ اسے دیکھنے کے لیے نہ صرف ملک بلکہ بیرونِ ممالک سے بھی سیاح آتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع میں اور بھی کئی عمارتیں ہیں جو کافی مشہور ہیں۔ جن میں مغل دور کی ایک ایسی مسجد بھی شامل ہے جسے خواجہ سراؤں کی مسجد کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کو مغل دور کے بادشاہ اکبر کے زمانے میں بنوایا گیا تھا۔
مغل دور میں ایک ایسا وقت آیا تھا جب کئی سالوں تک آگرہ میں بارش نہیں ہوئی تھی۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط پڑنے لگا تھا۔ ایسے میں انسانوں اور جانوروں دونوں کی زندگیاں پریشان ہونے لگی تھیں۔ اپنی رعایا پر خطرہ منڈلاتا دیکھ کر بادشاہ اکبر نے اپنے درباریوں کے ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں بادشاہ نے بارش کا حل نکالنے کے لیے مولویوں، دعائیں کرنے والوں، ٹونا ٹوٹکا کرنے والوں کو تلاش کرنے کی بات کہی۔ لیکن اس وقت کوئی بھی شخص کام نہ آیا۔ تب شاہی خواجہ سرا یتیمہ نے دعائیں کیں جن کا اثر ہوا اور تیز بارش نے دستک دی تھی۔ بارش سے ایک بار پھر عام زندگی معمول پر آ گئی تھی۔ بادشاہ اکبر شاہی خواجہ سرا یتیمہ کی دعاؤں سے خوش ہوا تھا۔ اسی کے بعد بادشاہ نے اس مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔
مشہور مؤرخ راج کشور شرما نے بتایا کہ مغل بادشاہ اکبر نے خواجہ سراؤں کے لیے ایک خاص مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ وہ بتاتے ہیں کہ پہلے مغل دور میں خواجہ سراؤں کی تعداد بہت زیادہ تھی، اسی وجہ سے اس مسجد میں صرف خواجہ سرا ہی جایا کرتے تھے۔ موجودہ وقت میں یہاں شاہی خواجہ سرا یتیمہ کی قبر بنی ہوئی ہے۔ درگاہ پر لوگ آ کر دعائیں مانگتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ آج بھی سچے دل سے مانگی گئی ہر مراد یہاں پوری ہوتی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top