انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بیف ( گوشت) سمیت دو سو سے زیادہ غذائی مصنوعات پر لگائے گئے ٹیرف ہٹانے کے فیصلے کا آسٹریلیا نے گرمجوشی سے استقبال کیا ہے۔ آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے اسے اپنے ملک کی زراعت اور مویشی پالنے کی صنعت کے لیے بڑا فائدہ قرار دیا ہے۔
پینی وونگ نے اے بی سی ٹی وی پر کہا کہ اس قدم سے آسٹریلوی بیف اور دیگر غذائی مصنوعات کے برآمد کنندگان کو فائدہ ہوگا، وہیں امریکہ کے صارفین کو بھی راحت ملے گی جو پچھلے کئی مہینوں سے تیزی سے بڑھتی ہوئی کِرانہ کی قیمتوں کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم ان ٹیرفوں کو ہٹائے جانے کا استقبال کرتے ہیں۔ یہ آسٹریلوی بیف پیدا کرنے والوں کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔
امریکہ کا سب سے بڑا ریڈ میٹ سپلائر ہے آسٹریلیا
2024 میں امریکہ کو ریڈ میٹ برآمد کرنے میں آسٹریلیا سرفہرست رہا۔ بیف پر ٹیرف ہٹانا دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات کی نشانی مانا جا رہا ہے۔ وونگ نے کہا کہ یہ قدم بتاتا ہے کہ کھلے اور آزاد بازار دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا اب آسٹریلیا اسٹیل اور ایلومینیم پر لگے پچاس فیصد امریکی ٹیرف ہٹائے جانے کی امید کر سکتا ہے۔ اس معاملے پر کینبرا لمبے عرصے سے واشنگٹن پر دبا ؤڈال رہا ہے لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی نئی حکمت عملی- درآمدات بڑھا کر قیمتوں کو قابو میں رکھنے کی کوشش
بیف پر ٹیرف ہٹانے کا فیصلہ اس سمجھوتے کے فوراً بعد آیا ہے جس میں امریکہ نے ایکواڈور، گواٹے مالا، ایل سلواڈور اور ارجنٹینا سے آنے والی زرعی مصنوعات پر ڈیوٹی کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ قدم ٹرمپ حکومت کی اس بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکہ میں مہنگائی اور غذائی اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے ووٹروں کی ناراضگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ٹرمپ نے حال ہی میں اشارہ دیا کہ وہ کافی پر بھی ٹیرف کم کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ زیادہ درآمدات ہوں اور صارفین کو راحت ملے۔
ٹیرف پالیسی پر ٹرمپ کی تنقید بھی جاری
پچھلی انتخابی مہم میں ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو مضبوط کریں گے اور مہنگائی کم کریں گے۔ اس کے برعکس ان کی ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے امریکی خاندانوں کو کِرانہ کے بل، بجلی اور رہائش کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حالانکہ صدر ٹرمپ مسلسل دعوی کرتے رہے ہیں کہ ان کی ٹیرف پالیسی نے امریکی معیشت کو مضبوط کیا ہے اور گھریلو صنعتوں کی حفاظت کی ہے۔
آسٹریلوی بیف برآمد میں بڑی بڑھوتری
امریکہ میں حالیہ برسوں میں بیف پیداوار کم ہوئی ہے جس کے باعث پچھلے سال آسٹریلیا کی بیف برآمدات بڑھ کر چار بلین آسٹریلوی ڈالر (تقریبا دو اعشاریہ چونسٹھ بلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گئیں۔ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی عدم توازن پر تبصرہ کرنے کے چند مہینوں بعد ہی آسٹریلیا نے امریکہ سے بیف درآمد پر لگے قواعد میں نرمی کی تھی۔ 1990 سے اب تک آسٹریلیا ہر سال ایک لاکھ پچاس ہزار سے چار لاکھ ٹن بیف امریکہ کو برآمد کرتا رہا ہے۔ امریکہ میں آسٹریلوی بیف کی مانگ مسلسل مضبوط بنی ہوئی ہے، خاص طور پر فاسٹ فوڈ چینوں، ریٹیل میٹ مارکیٹ اور پریمیم بیف سیگمنٹ میں اس کی کھپت مسلسل بڑھ رہی ہے۔